ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے جمعرات کو راجھستان میں عوامی اجتماع سے خطاب میں کہا کہ انڈیا کے دشمنوں اور دنیا نے دیکھ لیا کہ جب سندوں بارود میں بدلتا ہے تو کیا ہوتا ہے، ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ پاکستان کو ہر دہشت گرد حملے کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی، پاکستان کی افواج اس کی قیمت ادا کریں گی، پاکستان کی معیشت اس کی قیمت ادا کرے گی، ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو ہونے والے حملے کو ایک ماہ مکمل ہو گیا ہے، نریندر مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ دنیا اور ہمارے ملک کے دشمنوں نے دیکھ لیا کہ جب سندور باردو میں بدلتا ہے تو کیا ہوتا ہے؟ مودی کے اس جملے پر جنوبی ایشیائی ملکوں کے شہریوں کی طرف سے دلچسپ تبصرے بھی سامنے آئے، مزاح نگار ہاشم جوہری نے کہا کہ جب سندور بارود بنتا ہے تو نئی نویلی دلہن دھماکے سے ہلاک ہوجاتی ہے، اُنھوں نے مزید کہا کہ ہندوستانی شہری مودی کے چکر میں نہ آئیں وہ ہندوستانی مردوں کو رنڈوا کرنا چاہتے ہیں، مودی نے مزید کہا کہ ہندوستان جوہری دھمکیوں سے نہیں ڈرتا اور اگر ملک میں کوئی دہشت گردانہ حملہ ہوتا ہے تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ وقت اور طریقے کا فیصلہ ہماری مسلح افواج کریں گی، ہماری حکومت نے تینوں مسلح افواج کو کھلی چھوٹ دی تو انہوں نے مل کر ایسا جال بچھایا کہ پاکستان کو گھٹنوں پر آنا پڑا، راجستھان میں عوامی اجتماع سے خطاب میں نریندر مودی نے ایک بار پھر پانی پر بھی بات کی اور کہا کہ پاکستان کو ان دریاؤں سے پانی نہیں ملے گا جن پر ہندوستان کو حقوق حاصل ہیں، 1960 میں عالمی بینک کی نگرانی میں طے پانے والا یہ معاہدہ معطل کرنا ان متعدد اقدامات میں شامل تھا جو ہندوستان نے پہلگام حملے کے بعد پاکستان کے خلاف کیے تھے کیونکہ اس حملے کا الزام ہندوستان نے صرف 10 منٹ کے اندر پاکستان پر عائد کیا تھا، جس کی پاکستان نے تردید کرتے ہوئے اس واقعے کی عالمی اداروں سے تحقیقات کرانے ککی تجویز پیش کی جسے نئی دہلی نے مسترد کردیا، یاد رہے اس حملے میں 26 افراد جان سے گئے تھے، جن میں سے زیادہ تر ہندو سیاح تھے۔
اس حملے کے الزام اور تردید کے بعد جوہری ہتھیاروں سے لیس ہمسایہ ممالک گذشتہ تین دہائیوں کی شدید ترین فوجی جھڑپوں میں مصروف ہوگئے تاہم 10 مئی کو امریکی ثالثی کے بعد دونوں نے جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کردی تھی، سندھ طاس معاہدے کے تحت ہنوستان سے آنے والے تین دریاؤں سے پاکستان کو پانی فراہم کیا جاتا ہے، جو اس کی 80 فیصد زرعی زمین کو سیراب کرتے ہیں لیکن پاکستان کے وزیر خزانہ نے رواں ماہ کہا تھا کہ معاہدے کی معطلی کا فوری طور پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی بڑی حد تک قائم ہے اور ہندوستانی وزیر خارجہ جے شنکر نے بھی کہا ہے کہ اس وقت کوئی فائرنگ کا تبادلہ نہیں ہو رہا اور فوجی دستوں کی کچھ ازسر نو پوزیشننگ بھی ہوئی ہے، جے شنکر نے ڈچ خبر رساں ادارے این او ایس سے گفتگو میں کہا کہ فوجی آپریشن جاری ہے کیونکہ یہ ایک واضح پیغام ہے کہ اگر 22 اپریل جیسے واقعات پیش آئیں گے تو اس کا جواب دیا جائے گا، ہم دہشت گردوں کو نشانہ بنائیں گے۔
بدھ, اکتوبر 15, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید