غزہ کے جنوبی شہر رفح میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جرائم اور یمن پر امریکہ اور برطانیہ کی جارحیت کے جواب میں یمن کی بحری اور فضائی افواج نے بحیرہ احمر میں عراقی مزاحمتی تنظیم کے تعاون سے تازہ کارروائی کرتے ہوئے تین بحری جہازوں کو نشانہ بنایا، یمن کے فوجی ترجمان میجر جنرل یحیٰ ساری نے کہا کہ فلسطینی عوام کی حمایت اور یمن کے خلاف امریکی و برطانوی فضائی جارحیت کے جواب میں یمنی مسلح افواج نے عراق کی مزاحمتی تحریک کے ساتھ ملکر دو مشترکہ فوجی آپریشن کئے ہیں، یمن کی افواج نے سب سے پہلے حیفا کی بندرگاہ میں فوجی سازوسامان سے لدے دو جہازوں کو نشانہ بنایا، دوسری کارروائی میں ایک اور بحری جہاز کو نشانہ بنایا گیا جس نے مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں پر جہازوں کے داخلے پر یمن کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کی خلاف ورزی کی تھی ، دونوں آپریشن کے اہداف خدا کی مدد سے حاصل کرلئے گئے، یمنی فوج نے مقبوضہ فلسطین کے جنوبی حصے میں واقع شہر ایلات کو نشانہ بنانے والے نئے بیلسٹک میزائل کے داغے جانے کی فوٹیج بھی جاری کی، اس میزائل کام آزادی فلسطین رکھا گیا ہے۔
میجر جنرل یحیٰ سریع نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ مغربی حکومتیں اسرائیلی وجود کی حمایت میں فلسطینیوں کی نسل کشی میں شریک ہے، سوائے چند ممالک کے جو اسرائیلی نسل کشی کی تھوڑی بہت مخالفت کررہے ہیں، انھوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ اسرائیل کی حمایت کرنے والے مغربی ممالک صرف سیاسی لابیوں کی وجہ سے نہیں بلکہ صیہونی مالیاتی اداروں کے اِن ملکوں کے مالیاتی نظام میں گڑھے ہوئے پنجوں ہیں کیونکہ بیشتر بین الاقوامی کمپنیوں کا سرمایہ صیہونیوں کے ہاتھ میں ہے لہذا، ہمیں معلوم ہوا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر کمپنیاں خطرات کے باوجود اسرائیلی اداروں کو سپلائی جاری رکھنے پر اصرار کرتی ہیں، حال ہی میں، یونانی فریگیٹ ہیڈرا نے تین ماہ کی تعیناتی کے بعد بحیرہ احمر میں یوروپی یونین کے مشن کے طور پر روانہ ہوا ہے، ہیدرا اسرائیل کیلئے لے جانے والے مواصلاتی آلات پی ایس اے آر اے نامی ایک اور یونانی فریگیٹ کو منتقل کرنے کے لئے تیار ہے، جو ہیدرا میں بحیرہ احمر کی جگہ لے گا، یمنی فوج کا کہنا ہے کہ جب تک دنیا بھر میں شپنگ کمپنیاں اسرائیل کو سپلائی جاری رکھیں گی وہ جائز اہداف رہیں گی، یمن نے یہ خصوصی انٹیلی جنس اطلاع جاری کرکے یورپی یونین ، یونان اور اسرائیل کے حامیوں کو باور کرایا ہے کہ یمن کے اعلانات کو ہوا میں نہ سمجھا جائے بلکہ یمن اب مزاحمتی گروہوں کا مرکز بننے جارہا ہے کیونکہ اس عرب ملک میں زمینی فوج کا اتارنا کافی حد تک مشکل ہوچکا ہے کیونکہ سعودی عرب اور ایران یمن میں امریکی اتحاد کے فوجی حملوں کے مخالف ہیں، یحیٰ سریع نے یمنی فوج نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ جب تک اسرائیل اپنی یک طرفہ جنگ اور غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی ختم نہیں کر دیتا وہ اپنی فوجی کارروائیاں جاری رکھے گی۔