یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے کہا ہے کہ یورپی یونین کی حکومتیں اس بات کا انتخاب میں اپنی مرضی نہیں کرسکتیں کہ عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی طرف سے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ایک مزید رہنما اور حماس کے ایک کمانڈر کے خلاف جاری کیے گئے وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کیا جائے یا نہیں، غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کی کئی ریاستوں نے کہا ہے کہ ضرورت پڑی تو وہ معاہدے کے تحت اپنے وعدوں کو پورا کریں گے لیکن ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان نے نیتن یاہو کو اپنے ملک کے دورے کی دعوت دی اور یقین دہانی کرائی کہ اگر وہ آتے ہیں تو انہیں کسی قسم کے خطرات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار جوزپ بوریل نے اسرائیلی اور فلسطینی امن کارکنوں کی ایک ورکشاپ میں شرکت کے لئے قبرص کے دورے کے دوران کہا کہ روم کنونشن پر دستخط کرنے والی تمام ریاستیں عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کرنے کی پابند ہیں، یہ اختیاری معاملہ نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ اس طرح کی ذمہ داریاں یورپی یونین میں شامل ہونے کے خواہشمند ممالک پر بھی عائد ہوتی ہیں، یہ بہت مضحکہ خیز ہوگا کہ نئے آنے والے ممالک کے لئے ایک ذمہ داری ہے جسے پہلے سے موجود ممبران پوری نہیں کرتے، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کے طور پر رواں ماہ اپنی مدت پوری کرنے والے جوپ بوریل نے کہا جب بھی کوئی کسی اسرائیلی حکومت کی پالیسی سے اختلاف کرتا ہے تو اس پر یہود مخالف ہونے کا الزام لگادیا جاتا ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مجھے یہود مخالف ملزم ہوئے بغیر اسرائیلی حکومت کے فیصلوں پر تنقید کرنے کا حق ہے، چاہے وہ نیتن یاہو ہو یا کوئی اور رہنما، یہ (الزام) قابل قبول نہیں ہے، یہ کافی ہے، واضح رہے کہ 3 روز قبل عالمی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو، سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ اور حماس کے سربراہ ابراہیم ال مصری کے جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کے ضمن میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، ہیگ میں قائم آئی سی سی عدالت کے جاری کردہ بیان کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم اور سابق وزیر دفاع کے وارنٹ گرفتار 8 اکتوبر 2023 سے 20 مئی 2024 تک نہتے شہریوں پر حملوں، بھوک اور غذائی کمی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی وجہ سے کیے گئے، عالمی فوجداری عدالت کے ججوں نے نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے علاوہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ ابراہیم ال مصری کے بھی مبینہ جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کی وجہ سے وارنٹ جاری کیے تھے، یہ فیصلہ 20 مئی کو آسی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا کہ وہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملوں اور صہیونی فورسز کے غزہ میں جوابی ردعمل سے منسلک مبینہ جرائم کے لیے گرفتاری کے وارنٹ طلب کررہے ہیں۔