اردن کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ خوراک اور آٹا لے جانے والے اردن کے دو امدادی قافلوں پر یہودی آباد کاروں نے غزہ کی پٹی کی طرف جاتے ہوئے حملہ کیا ہے، اردن کی وزارت خارجہ مطابق خوراک اور آٹا لے جانے والے دو امدادی قافلوں پر یہودی آباد کاروں نے اُس وقت حملہ کردیا جب وہ اردن سے گزر کر غزہ کی پٹی کی طرف جارہے تھے، ان قافلوں کو بیت حانون کراسنگ اور کریم ابو کراسنگ سے غزہ لے جا رہے تھے جنھیں بدھ کی صبح یہودی آباد کاروں نے نشانہ بنایا، حملہ آوروں نے ان کا کچھ سامان پھینک دیا اور ٹرکوں کو نقصان پہنچایا، اردن کی وزارتِ خارجہ نے اس حملے کی شدید مذمت کی اور اسرائیلی حکام کو اس جرم کا مکمل ذمہ دار ٹھہرایا، اردن کی خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ قافلوں کو تحفظ فراہم کرنے میں اسرائیلی حکام کی ناکامی غاصب حکومت کی غزہ میں امداد کی اجازت دینے کے دعوؤں نفی ہے۔
واضح رہے کہ یہودی آباد کار غزہ جانے والے امدادی ٹرکوں کو بار بار روک رہے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ محصور پٹی میں امدادی سامان کی ترسیل کو روکے جبکہ پورے علاقے میں قحط کے آثار ہیں، غزہ کے لوگ پانی کی کمی اور غذائی قلت کا شکار ہیں، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی قافلوں کا اسرائیلی فوج معائنہ کرتی ہے تاکہ اس بات کی ضمانت دی جا سکے کہ ایسا کوئی سامان امدادی قافلوں میں نہیں ہے جو محصور فلسطینی علاقے میں اسمگل کیا جا سکے، اُدھر حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ غزہ میں مستقل جنگ بندی کی ضرورت ہے، لیکن جنگ بندی معاہدہ کسی بھی قیمت پر نہیں ہو سکتا۔