پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی گورنمنٹ کالج یونیورسٹی (جی سی یو) کے طلبہ کی جانب سے فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاجی مظاہرہ کیے جانے کے بعد انتظامیہ نے امریکی میوزیکل بینڈ کا کنسرٹ منسوخ کردیا، جی سی یو انتظامیہ کی جانب سے امریکی سفارت خانے کے تعاون سے 2 مئی کو امریکی خواتین گلوکاراؤں کا میوزک کنسرٹ منعقد کیا جانا تھا، رپورٹ کے مطابق طلبہ نے یونیورسٹی انتظامیہ کو پہلے ہی میوزیکل ایونٹ سے متعلق خبردار کردیا تھا جب کہ طلبہ تنظیم پروگریسو اسٹوڈنٹس کلیکٹو (پی ایس سی) نے تین دن قبل لاہور میں امریکی قونصلیٹ کے سامنے بھی احتجاجی دھرنا دیا تھا، طلبہ تنظیم کے دھرنوں کے باوجود یونیورسٹی انتظامیہ میوزیکل کنسرٹ کرنے پر بضد تھی، جس پر طلبہ نے فلسطینی جھنڈے اٹھاکر یونیورسٹی کے میوزیکل آڈیٹوریم اور وائس چانسلر کے دفتر کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا، طلبہ کے دھرنے کے بعد انتظامیہ نے میوزیکل کنسرٹ منسوخ کرتے ہوئے طلبہ کے خلاف ایکشن لیا اور تین طلبہ کے داخلہ کارڈ بھی منسوخ کردیئے۔
طلبہ نے بتایا کہ یونیورسٹی منتظمین نے تین طلبہ کو تحریری طور پر معافی نامہ لکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر معافی نامہ نہیں لکھا گیا تو سخت ایکشن لیا جائے گا، دوسری جانب جی سی یو کی وائس چانسلر شازیہ بشیر نے بتایا کہ طلبہ کے اعتراض کے فوری بعد میوزیکل کنسرٹ منسوخ کردیا گیا تھا جب کہ کسی بھی طلبہ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور ان کے تمام مطالبات مان لئے گئے تھے، امریکی میوزیکل بینڈ کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ کا موقف تھا کہ امریکی فلسطینیوں کی نسل کشی میں ملوث ہیں اور امریکی سفارت خانے کی معاونت سے ہی امریکی گلوکاروں کا کنسرٹ یونیورسٹی میں منعقد کیا جا رہا ہے جو کہ ناقابل قبول ہے۔