پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے 7مئی کو پریس کانفرنس میں جو باتیں کیں وہ ریاست اور عوام کے تعلق کیلئے درست نہیں ہیں اور ریاست اور عوام کے تعلق کو خراب کیا جارہا ہے، اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رؤف حسن نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کے ردعمل میں کہا کہ ترجمان پاکستانی فوج کا بیان تضادات سے بھرپور ذہن کی غمازی کرتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں جبکہ تحریک انصاف کہتی ہے کہ خطرہ تو اس چیز کو ہوتا ہے جو موجود ہو، جب جمہوریت موجود ہی نہیں تو اسے کیسے خطرہ ہوگا، تحریک انصاف کے ترجمان نے کہا کہ ہم نے جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کیا تھا، آج بھی چاہتے ہیں کہ غیر جانبدار جوڈیشل کمیشن ہو، وہ کہتے ہیں جوڈیشل کمیشن 2014 کے دھرنے کی بات کرے گا، پارلیمنٹ پر حملے کی بات کرے گا، انہوں نے کہا کہ ٹھیک ہے جوڈیشل کمیشن سائفر کے معاملے اور بانی چیئرمین پر حملے کی تفتیش کرئے، ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگوں کو غائب کیا گیا، ان سے زبردستی وفاداریاں تبدیل کروائی گئیں، رات کے اندھیرے میں مینڈیٹ لوٹا گیا اور اس کی بھی انکوائری ہونی چاہیئے، یہ جوڈیشل کمیشن فوج کے تابع نہیں بلکہ آزاد ہونا چاہیئے۔
رؤف حسن نے کہا کہ الزام تراشی سے کوئی ملزم مجرم نہیں ہوتا اور کوئی مجرم ملزم نہیں بن جاتا، جب جرم اور مجرم کو چھپانا ہوتا ہے تو شواہد مٹا دیئے جاتے ہیں، ایک شخص نے کہا پی ٹی آئی دہشت گرد جماعت ہے، کیا ایک شخص کے کہنے پر قوم مان جائے گی کہ پی ٹی آئی دہشت گرد جماعت ہے، ان کا کہنا تھا کہ بانی چیئرمین نے فوج کے حق میں بیانات دیئے ہیں، انہوں نے کہا ہے کہ فوج بھی میری ہے اور یہ جوان بھی میرے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ملک پر اس وقت ایک طبقہ قابض ہے اور اسٹیبلشمنٹ اس کا حصہ ہے، ہمارے لئے انتشاری ٹولے کا لفظ استعمال کیا گیا، پی ٹی آئی انتشار نہیں پھیلاتی حالانکہ ہمارے لاکھوں کے مجمعے میں کوئی گملہ نہیں ٹوٹا، پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے آج ملاقات ہوئی، انہوں نے کہا 9 مئی پر کمیشن بنایا جائے، کمیشن طے کرے کہ کس کے حکم پر پاکستان کے مقبول ترین رہنما کو غیر قانونی طریقے سے ہائیکورٹ سے اغوا کیا گیا اور سی سی ٹی وی فوٹیج کِس کے حُکم پر غائب کی گئیں، جب تک ان الزامات کا جواب نہیں ملے گا الزامات کا سلسلہ چلتا رہے گا۔