پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور رانا ثنا اللہ کی عدالتی امور میں مداخلت کے حوالے سے 6 ججوں کے خط کے معاملے کو عدالت سے باہر ہی طے کرنے کی تجویز پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مشورہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پاکستان میں قانون کا کوئی اصول نہیں، پی ٹی آئی کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ کو رانا ثنا اللہ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنا چاہیے، ترجمان نے بتایا کہ ایک معاہدے کے ذریعے اقتدار میں آنے والی رانا ثنا اللہ کی جماعت ججوں کو ڈیل کرنے کا مشورہ دے رہی ہے، دریں اثنا، پی ٹی آئی نے پاکستان-افغان سرحد پر بڑھتی ہوئی کشیدگی پر حکومت کی مبینہ خاموشی کی مذمت کرتے ہوئے ریاست پر زور دیا کہ وہ اپنی ترجیحات کا از سر نو جائزہ لے اور اس مسئلے کا پائیدار اور مستقل حل تلاش کرنے کے لیے حکمت عملی تیار کرے، ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے سرحدی علاقے حکومت کی ناکام خارجہ پالیسیوں کی وجہ سے مسلسل تناؤ کا شکار ہیں، ترجمان نے 3 رکنی بینچ میں شامل 2 جج کے پہلے ہی ٹیریان وائٹ کیس کو برقرار رکھنے کے خلاف فیصلہ دینے کے باوجود پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کے خلاف اس کیس کو ایک سال بعد دوبارہ سماعت کے لئے مقرر کرنے پر شدید تشویش کا اظہار بھی کیا۔
ترجمان نے کہا کہ عمران کے مخالفین نے توشہ خانہ، سائفر اور القادر ٹرسٹ کیسز میں اپنے مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد اب اس کیس سے اپنی امیدیں وابستہ کر لی ہیں، انہوں نے الزام لگایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کے دیے گئے فیصلے کا اعلان کرنے کے بجائے کیس کی سماعت کے لیے ایک نیا بینچ تشکیل دے کر عمران خان کے خلاف اپنی جانبداری ثابت کی ہے، دریں اثنا پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے بشکیک میں پاکستانیوں سمیت بین الاقوامی طلبا پر تشدد کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور دفتر خارجہ سے مطالبہ کیا کہ پاکستانی طلبا کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے فوری اقدامات کیے جائیں اور ان کی بحفاظت واپسی میں سہولت فراہم کی جائے۔