اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے لئے حماس کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار ہے تاہم اسرائیلی فوج نے جمعرات کو بھی غزہ پر بمباری جاری رکھی، یورپ کے تین ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عندیہ دینے کے بعد اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو پر جنگ بندی کے لئے دباؤ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، رواں ہفتے کے آغاز میں بین الاقوامی فوجداری عدالت سے پراسیکیوٹر کریم خان نے استدعا کی تھی کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو اور ان کے وزیرِ دفاع یوو گیلینٹ کے ساتھ ساتھ غزہ کی عسکری تنظیم حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ، محمد المصری عرف محمد الضیف اور یحییٰ سنوار کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جائیں، اسرائیل نے ان اقدامات کو مسترد کیا ہے جب کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے عمل کو دہشت گردی کے لئے انعام سے تعبیر کیا ہے۔
اسرائیلی حکومت پر ملک کے اندر بھی اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کیلئے دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے، وزیرِ اعظم کے دفتر کے باہر ایک بار پھر احتجاج کا سلسلہ شروع کیا جارہا ہے، مظاہروں میں بن یامین نیتن یاہو سے غزہ میں قید اسرائیلی شہریوں کی بازیابی کے لئے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، جمعرات کو سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کی نئی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حماس کے جنگجو ایک مقام پر اسرائیلی فوج سے تعلق رکھنے والی پانچ خواتین اہلکاروں کو یرغمال بنا کر ایک گاڑی میں لے جا رہے ہیں، ان پانچوں خواتین فوجی اہلکاروں کے ہاتھ پیچھے باندھے جا رہے ہیں، بن یامین نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جنگی کابینہ نے مذاکرات کرنے والی ٹیم سے کہا ہے کہ وہ یرغمالوں کی واپسی کے لئے مذاکرات جاری رکھے، دوسری طرف امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اپنے اسرائیلی ہم منصب یوآو گیلنٹ پر زور دیا کہ وہ مصر کے ساتھ رفح کراسنگ کو دوبارہ کھولنے کے لئے بات چیت مکمل کریں۔