پاکستان کا سالانہ اخراجات میں 52 فیصد سود کی ادائیگیوں میں جائیں گے اور دفاع پر 11 فیصد خرچ ہونگے، سنگین معاشی مسائل سے دوچار پاکستان کا سالانہ بجٹ پیش کردیا گیا، مسلم لیگ(ن)، پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم پاکستان کی اتحادی حکومت نے قومی اسمبلی میں اپنی موجودہ حکومت کا پہلا سالانہ وفاقی بجٹ پیش کر دیا ہے، پاکستان کے ترقیاتی پروگرام بشمول پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پروگرام کیلئے صرف ایک ہزار پانچ سو ارب روپے کا بجٹ مختص کئے گئے ہیں جبکہ مسلح افواج کیلئے دو ہزار ایک سو 22 ارب روپے مختص ہیں اور سول انتظامیہ کے لئے آٹھ سو 39 ارب روپے مختص کئ گئے ہیں، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریر میں ایک سے 16 گریڈ کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے کی تجویز پیش کی ہے، جبکہ 17 سے 22 گریڈ کے افسران کے لیے 20 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے، ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن میں 15 فیصد اضافے کی تجویز کی گئی ہے، کم از کم ماہانہ تنخواہ کو 32 ہزار سے بڑھا کر 37 ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین کی جانب سے زبردست احتجاج کیا گیا، اپوزیشن اراکین بجٹ کاپیوں سے مسلسل ڈیسک بجا کر احتجاج کر رہے ہیں، بجٹ تجویز میں سولر پینل انڈسٹری میں استعمال ہونے والی اشیا پر درآمدی ڈیوٹی میں رعایت دینے کا اعلان کیا گیا ہے، سالانہ بجٹ میں ہائبرڈ گاڑیوں کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی کی چھوٹ واپس لئے جانے کی تجویز دی گئی ہے، بیرون ملک سے لگژری الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر ٹیکس اور ڈیوٹیز میں رعایت ختم کی جا رہی ہے، نان فائلرز سے ایڈوانس ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح ایک سے بڑھا کر 2.25 فیصد کیے جانے کی تجویز ہے، ٹیکسٹائل اور چمڑے کی صنعت پر جنرل سیلز ٹیکس میں اضافے کی تجویز ہے، تانبے، کوئلے، کاغذ اور پلاسٹک وغیرہ کے سکریپ پر سیلز ٹیکس ود ہولڈنگ کا اطلاق کی تجویز ہے۔