امریکی صدر جوبائیڈن کے اسرائیل اور لبنان سے متعلق خصوصی نمائندہ اور سینیئر مشیر آموس ہوچسٹن نے کہا ہے کہ اسرائیل اور لبنانی حزب اللہ کے درمیان بڑی جنگ شروع ہونے کے امکان ختم کرنے کیلئے امریکہ سرگرم ہوگیا تاکہ اسرائیل کو مزید نقصان اور خطے کو مزید کشیدگی سے بچایا جاسکے، آموس لبنان اور اسرائیلی سرحد پر کئی ماہ سے جاری جھڑپوں میں شدت اور کشیدگی میں اضافے کو روکنے کے لئے پیر کے روز اسرائیل پہنچے، گذشتہ ہفتے دو طرفہ کشیدگی میں زیادہ اضافہ ہو گیا جب حزب اللہ نے ساڑھے آٹھ ماہ کے دوران سب سے زیادہ تعداد میں راکٹ اور میزائل مقبوضہ علاقوں پر فائر کیے، حزب اللہ کے حملوں سے اسرائیلی مسلح افواج اور آئرن ڈروم کی متعدد بیٹریوں کو نقصان پہنچا ہے، اس صورتحال میں آموس ہوچسٹن فریقین سے بات کرنے اور انہیں تحمل کا مشورہ دینے کے لئے خطے کے دورے پر پہنچے ہیں، منگل کے روز انہوں نے لبنان کی فوج کے سربراہ سے ملاقات کی ہے، اس کے علاوہ لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بیری کے ساتھ ملاقات کی، جو لبنان کی امل ملیشیا کے سربراہ بھی ہیں جوکہ حزب اللہ کی اتحادی جماعت ہے۔
امل ملیشیا کی طرف سے بھی اسرائیل پر راکٹ فائر کیے گئے ہیں، واضح رہے امریکہ اور فرانس دونوں سفارتی کوششوں میں مصروف ہیں تاکہ اسرائیلی اور لبنانی سرحد پر کشیدگی اور دشمنی کے ماحول میں کمی لا سکیں، حزب اللہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ کے خاتمے تک وہ اسرائیلی سرحد پر اپنے اہداف کو نشانہ بناتی رہے گی البتہ غزہ میں جنگ بندی کی صورت میں حملے روک دے گی، حزب اللہ 7 اکتوبر کے بعد سے حماس اور غزہ کے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے اسرائیلی فوج کو سرحدی جھڑپوں میں الجھائے ہوئے ہے تاکہ غزہ میں اسرائیل اپنی پوری فوجی طاقت لگانے سے گریز کرئے حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان 2006 کی بھرپور جنگ کے بعد یہ طویل ترین جھڑپیں ہیں جو اب بھی جاری ہیں، اسرائیلی حکومت کے ترجمان ڈیوڈ میسنر نے کہا سفارتی اور فوجی کوششوں سے ہم سرحدی علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے اسرائیلیوں کی محفوظ واپسی کو یقینی بنائیں گے جو اسرائیل پر بوجھ بن چکے ہیں، خیال رہے اسرائیل اور لبنان کے درمیان سرحدی تعین کے معاملے میں بھی تنازعہ ہے، آموس ہوچسٹن نے لبنان کے نگران وزیراعظم نجیب میقاتی سے بھی ملاقات کی ہے جنھوں نے امریکی نمائندے سے کہا کہ لبنان کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتا۔