بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف بلوچستان کے قومی شاہراوں پر زمیندار ایکشن کمیٹی کی کال پر احتجاج کیا گیا، جس کے نتیجے میں متعدد قومی سڑکیں ٹریفک کے لئے بند ہوگئیں، بلوچستان میں قومی شاہراوں کی بندش کی کال زمیندار ایکشن کمیٹی کی جانب سے دی گئی، قلعہ سیف اللہ کے مقام پر شاہراہ ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند ہے، اسی طرح قلات میں منگچر کے مقام پر کوئٹہ-کراچی قومی شاہراہ ٹریفک کے لئے بند کر دی گئی ہے جبکہ زمینداروں نے نوشکی کے مقام پر کوئٹہ-تفتان شاہراہ کو بھی ہر قسم ٹریفک کے لئے بند کردیا، اسی طرح کراچی-کوئٹہ اور کوئٹہ-جیکب آباد شاہراہ بھی مختلف مقامات پر ٹریفک بند ہے، زمیندار ایکشن کمیٹی کا کہنا تھا کہ 24 گھنٹوں میں سے صرف 3 گھنٹے بجلی فراہم کی جارہی ہے، وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے 6 گھنٹے بجلی فراہمی کی یقین دہانی کرائی، زمیندار ایکشن کمیٹی نے کہا کہ زرعی فیڈروں پر اب صرف 3 گھنٹے بجلی فراہم کی جارہی ہے، اُن کا مزید کہنا تھا کہ لوڈشیڈنگ کے باعث ہماری فصلیں تباہ ہوگئیں، پہہ جام ہڑتال کی وجہ سے مسافروں کو مشکلات کاسامنا ہے، احتجاج کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
اُدھر کراچی میں ہیٹ ویوز کے دوران سندھ حکومت کی جانب سے اقدامات نہ کرنے اور لوڈشیڈنگ سے ہزاروں افراد کی ہلاکتوں کے بعد کراچی اور حیدرآباد میں قابل ذکر اسٹریٹ پاور رکھنے والی جماعت اسلامی نے لوڈشیڈنگ کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، اب اسی جماعت نے عدالت سے ہیٹ ویوز کے دوران کراچی میں لوڈشیڈنگ نہ کرنے کی درخواست پر فوری سماعت کا مطالبہ کیا جسے سندھ ہائیکورٹ نے منظور کرلیا ہے، سندھ حکومت اپنی نااہلی پر پردہ ڈالنے کیلئے ہیٹ ویوز کا شکار ہوکر ہلاک ہونے والوں کا ملبہ کے ای کی جانب سے طویل لوڈشیڈنگ پر ڈال دیا ہے اور کے ای کے حکام کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کا شوشہ چھوڑ دیا ہے، کے ای کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ کم و بیش تمام جماعتوں بشمول پیپلزپارٹی کی فنڈنگ کرتی ہے نیز پیپلزپارٹی کی سفارش پر قواعد کو نرم کرکے ہزاروں افراد کو کے ای میں بھرتی کیا گیا ہے۔