سابق وزیراعظم اور ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ بھوک ہڑتال کرنے کے بارے میں مشاورت کر رہا ہوں، اگر مجھے انصاف نہ ملا تو میں بھوک ہڑتال کروں گا، الیکشن کمیشن نے فروری 2024ء میں سب سے بڑا فراڈ الیکشن کروایا لیکن چیف جسٹس فائز عیسی الیکشن کمیشن کی تعریف کر رہے ہیں، عمران خان نے کہا کہ اگر اس فراڈ الیکشن کی تحقیقات ہو جاتی ہیں تو چیف الیکشن کمشنر پر آرٹیکل 6 لگ جاتا، تاہم اُنھوں نے یہ نہیں بتایا کہ اُن کی جماعت برسراقتدار آنے کے بعد الیکشن فرورہ 2023ء کی تحقیقات کرائیں گے اور اگر الیکشن فروری 2023ء کے دوران فراڈ ثابت ہوگیا تو چیف الیکشن کمیشنر اور اسکے ارکان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ درج کرائیں گے،مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اُن کے ساتھ وہ ہو گیا ہے جو دشمن کے ساتھ بھی نہیں ہونا چاہیے، برصغیر میں 1990 تک پاکستان سب سے آگے تھا لیکن آج سب پاکستان سے آگے ہیں اور ہمارا ملک میانمار کی طرف بڑھ رہا ہے، موجودہ بحران سے صرف وہ پارٹی ملک کو نکال سکتی ہے جس کے ساتھ عوام ہو۔
بجٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی کی جانب سے منظور کیا جانے والا بجٹ ملک کی اشرافیہ کا بجٹ ہے، لوگ پس گئے ہیں زندگی گزارنا مشکل ترین ہوچکی ہے، ملک کو صرف ایلیٹ کنٹرول کر رہی ہے، صدر کا کیا کام ہے کہ وہ صدر ہاؤس کے اخراجات بڑھا دے؟ بجلی اور گیس کے بلوں نے عوام کی کمر توڑ دی ہے، اس موقع پر صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ عام تاثر ہے کہ آپ کی پارٹی قائدین نے عہدے حاصل کر لئے لیکن آپ کو جیل سے باہر نکالنے کے لئے کوئی کوشش نہیں کر رہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ میرے حوالے سے قومی اسمبلی میں عمر ایوب، سینیٹ میں شبلی فراز سمیت علی امین گنڈا پور بڑے تگڑا بول رہے ہیں اور مسلسل کوشش کررہے ہیں، مذاکرات سے متعلق سوال پر بانی پی ٹی آئی نے بتایا کہ مذاکرات اور بات چیت کا وقت 8 فروری کو گزر گیا ہے، اوپر بیٹھے طاقتور یہ چاہتے تھے کہ میں گارنٹی دوں کہ اقتدار میں آ کر ان پر ہاتھ نہیں ڈالوں گا، مذاکرات تب ہوتے ہیں جب کسی مسئلے کا حل نکلے، ہم شہباز شریف سے مذاکرات کریں گے، ان کی حکومت چلی جائے گی۔