خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے شدید تبادلے میں کیپٹن محمد اسامہ بن ارشد شہید جب کہ 2 مسلح باغی ہلاک ہوگئے، پاک فوج کے ترجمان کے مطابق شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی کمین گاہوں کا کامیابی سے محاصرہ کیا، اس دوران فائرنگ کے شدید تبادلے میں 2 دہشت گرد ہلاک ہوئے، ترجمان پاک فوج کے مطابق دوران آپریشن سامنے سے جوانوں کو لیڈ کرتے ہوئے کیپٹن محمد اسامہ بن ارشد نے جام شہادت نوش کیا، شہید کیپٹن کی عمر 24 سال تھی اور ان کا تعلق پنجاب کے شہر راولپنڈی سے ہے، فوجی ترجمان نے کہا کہ علاقے میں ممکنہ دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے سرچ آپریشن جاری ہے، بیان میں مزید کہا گیا کہ افواج پاکستان ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لئے پرعزم ہیں، ہمارے بہادر جوانوں کی یہ قربانیاں ہمارے عزم کو مضبوط کرتی ہیں، پاکستان کی مسلح افواج نے عزم استحکام آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اس پر سیاسی عدم اتفاق کے باعث آپریشن تاخیر کا شکار ہوا۔
خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں گذشتہ چھ ماہ کے دوران دہشت گردی کے 1063واقعات ہوئے, اس دوران پاک فوج نے 22714 آپریشن کئے جس میں فوج کے 111جوان اور افسر شہید ہوئے جبکہ 354 دہشت گرد ہلاک ہوئے، دہشت گرد اسمگلنگ، نان کسٹم پیڈ، گاڑیوں، تمباکو کے غیر قانونی کاروبار سے پیسہ اکٹھا کیاجاتا ہے اور ڈالرز میں بیرون ملک بھجوایا جاتا ہے، ایک اعلیٰ فوجی افسر نے اِن کیمرہ بریفنگ میں بتایا کہ خیبر پختونخوا میں انسداد دہشت گردی کی 13عدالتیں کام کر رہی ہیں جبکہ بلوچستان میں 9 عدالتیں قائم ہیں اسی طرح پنجاب میں 23 اور سندھ میں 32 عدالتیں موجود ہی، حالانکہ دہشت گردی کے واقعات خیبرپختونخو ا اور بلوچستان میں ہورہے ہیں۔