عمان میں ایک مسجد امام بارگاہ کے باہر مسلح افراد کی فائرنگ سے کم از کم 50 پاکستانی تارکین وطن زخمی ہوگئے، اس عرب سلطنت میں پاکستان کے سفیر نے کہا ہے کہ فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم چار پاکستانیوں سمیت 5 عزادار شہید ہو گئے، عمران علی نے بتایا کہ مسقط کے تین ہسپتالوں میں گولیوں سے زخموں کم از کم 20 کا علاج کیا جارہا ہے، عمانی حکام نے اسے دہشت گردی کا ایک بڑا واقعہ قرار دیا ہے، پاکستانی سفیر عمران علی نے کہا کہ دیگر معمولی زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد فارغ کر دیا گیا، سفارت خانے نے بتایا کہ شہید ہونے والوں میں دو پاکستانی تھے، سفیر نے بتایا کہ خواتین اور بچوں سمیت متعدد عزاداروں کو مسلح افراد نے یرغمال بنایا جنھیں بعدازاں عمان پولیس نے رہا کرایا، عمان کی شاہی پولیس نے کہنا ہے کہ پیر کی رات دارالحکومت کے مضافات میں واقع وادی کبیر کے علاقے میں امام علیؑ مسجد کے باہر فائرنگ کا واقعہ یہاں اُس وقت امام حسین علیہ السلام کی شہادت کی مجلس منعقد کی جارہی تھی جس میں بڑی تعداد میں شیعہ مسلمانوں شریک تھے، عمانی حکام نے اس واقعے کے بارے میں بتایا کہ حملہ منصوبہ بندی کیساتھ کیا گیا۔
پاکستان کے مسقط میں سفیر علی عمران نے بتایا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ بندوق بردار کون تھے، ہم خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ یہ سانحہ اس سے بہت کم ہے جتنا یہ ہو سکتا تھا، ہمیں ابھی تک اس کا مقصد یا ان لوگوں کی شناخت نہیں معلوم جنہوں نے عزاداروں پر گولیاں چلائیں، واضح رہے عمان ایک پُرامن ملک ہے، اس ملک میں ایرانی اور مقامی افراد بھی عزاداری کرتے ہیں مگر پاکستانی عزاداروں کو کیوں ٹارگٹ کیا اور اس منصوبہ بند حملے میں کون سا گروہ ملوث ہے اس کی فوری تحقیقات ہونی چاہیے، جو فوٹیج سامنے آئی ہیں اُن سے ظاہر ہوتا ہے کہ عمانی پولیس کی کارروائی منگل کی صبح تک جاری رہی، فائرنگ کا یہ واقعہ محرم کی نویں تاریخ کو پیش آیا جسے شیعہ مسلمان شب عاشور کہتے ہیں، فوٹیج میں لبیک یا حسینؑ کی آوازیں بلند ہوتے ہوئے سنا جاسکتا ہے، قریبی رہائشی اس حملے سے دنگ رہ گئے جنہیں حکام نے گھروں میں رہنے اور سکیورٹی آپریشن کی تصاویر یا ویڈیو شیئر نہ کریں کہا تھا، 20 سالہ باسل اللواتی ایک عمانی کمپیوٹر سائنس کا طالب علم جو مسجد کے قریب رہتا ہے اُس نے بتایا کہ پیر کی رات دیر گئے گولیوں کی آوازیں سنی ہیں، عمانی نوجوان نے کہا جس نے بھی یہ کیا ہے وہ صرف نفرت پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ہمیں ان آزمائشی اوقات میں متحد ہونا چاہیے اور مضبوط ہونا چاہیے،ہمارے یہاں مختلف عقائد، فرقوں اور نسلوں کے لوگ ہم آہنگی کے ساتھ رہتے ہیں۔