خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں جرگہ عمائدین نے کہا ہے کہ فوجی ترجمان کی پریس کانفرنس میں امن مارچ کو غلط رنگ دیا گیا، جس کی ہم مذمت کرتے ہیں، جرگہ عمائدین نے کہا ہے کہ بنوں قوم کی پر امن آواز کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے کیونکہ اس مارچ میں کسی ایک جماعت کے نام پر نہیں بلکہ لوگ صرف امن کے نام پر نکلے ہیں، گذشتہ روز پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے بنوں میں ہونے والے احتجاج کے بارے میں کہا کہ جمعے کو بنوں میں تاجروں کے امن مارچ میں کچھ منفی عناصر اور مسلح افراد شامل ہو گئے تھے جن کی فائرنگ سے لوگ زخمی ہوئے، ان کے مطابق ان عناصر نے نہ صرف ریاست اور فوج مخالف نعرے لگائے بلکہ سپلائی ڈپو کو لوٹا بھی اور اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے سکیورٹی اہلکاروں نے قواعد و ضوابط کے مطابق ہوائی فائرنگ کی، یاد رہے کہ 19 جولائی کو تاجر برادری نے سیاسی جماعتوں اور دیگر تنظیموں کے ہمراہ شہر میں امن و امان کے قیام کیلئے احتجاج کیا تھا اور اس مظاہرے کے دوران فائرنگ اور بھگدڑ سے ایک شخص ہلاک اور تقریباً 25 افراد زخمی ہوئے تھے۔
جرگے کے رہنما ناصر بنگش نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر عطا تارڑ اور مسلم لیگ(ن) کے رہنما امیر مقام کے بیانات کی مذمت کی کہ وہ قوم سے معافی مانگیں اور اپنے الفاظ واپس لیں، ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے بیانات سے بنوں کے عوام کے زخموں پر نمک ڈالا جا رہا ہے، علما آئمہ مدارس کے رہنما مولانا عبدالغفار قریشی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ امن مارچ مقامی لوگوں کے جذبات کی عکاسی تھی اور اس پر سوچا جائے کہ عوام کیوں اس طرح باہر نکلی، خیبرپختونخوا میں گذشتہ چند ماہ میں یوں تو شدت پسندی کے واقعات میں ایک بار پھر اضافہ سامنے آیا ہے تاہم حالیہ دنوں میں بنوں میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے باعث احتجاج کا اعلان کیا گیا۔