امریکہ کے با اثر سینیٹر مارکو روبیو نے امریکی سینیٹ میں ایک بل پیش کیا ہے، جس میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور پاکستان کی جانب سے مبینہ خطرات سے نمٹنے کے لئے انڈیا کی مدد کرنے پر زور دیا گیا ہے، یو ایس انڈیا ڈیفنس کوآپریشن ایکٹ کے نام سے پیش کیا گیا اس مجوزہ بل میں امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ پاکستان کی جانب سے انڈیا کے خلاف دہشت گردی اور پراکسی گروپس سمیت جارحانہ طاقت کے استعمال کے بارے میں کانگریس کو رپورٹ پیش کرے، مجوزہ بل انڈیا کو ٹیکنالوجی کی منتقلی کی پرزور حمایت کرتا ہے اور امریکی انتظامیہ پر انڈیا کے ساتھ ایسا سلوک رکھنے، جیسا وہ جاپان، اسرائیل، جنوبی کوریا اور نیٹو ممبران جیسے امریکی اتحادیوں کی حیثیت رکھتا ہو پر زور دیتا ہے، امریکی سینیٹ میں ایک رپبلیکن رکن کی جانب سے پیش کیے گئے بل میں سفارش کی گئی ہے کہ اگر پاکستان انڈیا کے خلاف دہشت گردی کی سرپرستی میں ملوث پایا جاتا ہے تو امریکہ اس کی عسکری امداد بند کر دے، اگرچہ موجودہ کانگریس جو اس سال اپنا سیشن ختم کر رہی ہے اس بل کے آگے بڑھنے کا امکان نہیں ہے لیکن انڈیا، امریکہ تعلقات کو بڑھانے کے لئے دو طرفہ حمایت کے پیش نظر اسے آئندہ منتخب ہونے والی کانگریس میں دوبارہ پیش کئے جانے کا امکان موجود ہے، انڈیا کو امریکہ کے قریبی اتحادیوں اور نیٹو کے ارکان کے لئے خاص طور پر مخصوص جدید ہتھیاروں کی فراہمی پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور خطے میں انڈین جارحیت کا جواب دینے کی اس کی صلاحیت کو محدود کر سکتی ہے، اس بل میں تجویز کیا گیا ہے امن اور استحکام کے مفاد میں ہے اور انڈیا کے پاس خطرات کو روکنے کے لئے درکار صلاحیتیں موجود ہیں، اس بل میں سیکرٹری آف سٹیٹ کو یہ اختیار دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ وہ انڈیا کے ساتھ فوجی تعاون بڑھانے اور دو سال کیلئے انڈیا کو اضافی دفاعی سامان کی فراہمی کیلئے ایک یادداشت پر دستخط کرے۔
ریپبلیکن سینیٹر مارکو روبیو کی جانب سے جمع کرائے گئے بل میں امریکی کانگریس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کی طرف سے انڈیا کے خلاف دہشت گردی اور پراکسی گروپوں کی حمایت سمیت کسی بھی جارحانہ طاقت کے استعمال کے بارے میں رپورٹ طلب کی جائے، بل کے متن کے مطابق کمیونسٹ چین سے پیدا ہونے والے خطرات سے نمٹنے کے لیے امریکہ کو انڈیا کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے، سینیٹر روبیو کی جانب سے پیش کیے گئے بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ انڈیا کو علاقائی سالمیت کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لئے امریکہ کو اس کی مدد کیلئے پالیسی مرتب کرنی چاہیے، بل میں مزید سفارش کی گئی ہے کہ انڈیا کو روسی آلات کی خریداری کے لئے امریکی پابندیوں سے استثنیٰ دی جائے، فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے رپبلکن سینیٹر مارکو روبیو جو 2011 سے اپنی نشست پر فائز ہیں، نے یہ بل جمعے کو پیش کیا، جسے بعد ازاں سینیٹ کی کمیٹی برائے خارجہ امور کو بھیج دیا گیا ہے، اگر اس قانون کو نافذ کیا جاتا ہے تو پاکستان کے لیے اہم اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، خصوصاً ایسے وقت میں جب اسلام آباد اور واشنگٹن اپنے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے کام کر رہے ہیں، بل کا استدلال ہے کہ چین کے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکہ اور انڈیا کی شراکت داری بہت ضروری ہے اور یہ نئی دہلی کے ساتھ واشنگٹن کے اسٹریٹیجک سفارتی، اقتصادی اور فوجی تعلقات کو بڑھانے کی تجویز پیش کرتا ہے، انڈیا اور امریکہ کے مابین گذشتہ برس جون میں دفاعی صنعت میں تعاون کے ایک معاہدے پر بھی اتفاق کیا گیا تھا کیونکہ انڈیا چین کے ساتھ تناؤ کے پیش نظر ہتھیاروں کے اپنے اہم سپلائر روس پر سے انحصار کو کم کرنا چاہتا ہے، دوسری جانب جوہری توانائی کے حامل پڑوسی ممالک پاکستان اور انڈیا کے درمیان بھی وقتا فوقتاً لفظی کشیدگی اور تناؤ کی صورت حال سامنے آتی رہتی ہے، یہ عجیب اتفاق ہے کہ امریکی سینیٹ میں بل پیش ہونے سے ایک روز قبل بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے الزام عائد کیا کہ پاکستان دہشت گردی اور پراکسی وار کے ذریعے اپنی اہمیت برقرار رکھنا چاہتا ہے لیکن اس کے ناپاک منصوبے کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔