بلوچستان کے ضلع پشین میں لیویز چیک پوسٹ پر حملے میں 2 اہلکار جاں بحق ہوگئے، پشین کے علاقے ملیزئی میں لیویز چیک پوسٹ پر مسلح افراد نے فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں 2 اہلکار زخمی ہوئے جو بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے، دونوں اہلکاروں کو تین تین گولیاں لگیں، اُدھر بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دھرنے کے شرکا پر تشدد اور مختلف علاقوں سے قافلوں کو گوادر جانے سے روکنے کے خلاف بلوچستان کے متعدد علاقوں میں شٹرڈاؤن ہڑتال کے علاوہ احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، گوادر شہر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام گوادر میں میرین ڈرائیو پر دھرنا بھی جاری ہے، بلوچستان کے متعدد علاقوں میں بعض اہم شاہراہیں بھی بند ہیں، ان شاہراہوں کی بندش کی ایک وجہ وہ رکاوٹیں ہیں جو کہ حکومت کی جانب سے یکجہتی کمیٹی کے قافلوں کو گوادر جانے سے روکنے کے لئے کھڑی کی ہیں جبکہ دوسری جانب بعض علاقوں میں یہ احتجاج کی وجہ سے بھی بند ہیں، مستونگ شہر سے 15 کلومیٹر دور کھڈکوچہ سے تعلق رکھنے والے مقامی کونسلر اور سماجی رہنما محمد اسماعیل بلوچ نے بتایا کہ کوئٹہ کراچی ہائی وے پر ٹریفک نہیں ہے، اسی ہائی وے پر کوئٹہ سے 40 کلومیٹر کے فاصلے پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کا وہ قافلہ موجود ہے جو کہ کوئٹہ سے گوادر سے نکلا تھا، پولیس اور سکیورٹی فورسز کے اہلکار اس قافلے کو کوئٹہ سے آگے جانے نہیں دے رہے ہیں، گذشتہ شب سے کوئٹہ سے جانے والے اس قافلے میں شامل بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں کے فون پر رابطہ نہیں ہو پا رہا ہے، گوادر کی طرح بعض دیگر شہروں میں بھی موبائل فون اور پی ٹی سی ایل سروس دستیاب نہیں ہیں۔
اسماعیل بلوچ نے بتایا کہ کھڈکوچہ میں تو موبائل فون سروس کام کر رہی ہے لیکن مستونگ شہر اور اس کے نواحی علاقوں میں رابطے نہیں ہورہے ہیں، مستونگ کی طرح گوادر سے متصل ضلع کیچ کے ہیڈکوارٹر تربت کے علاوہ پنجگور شہر میں بھی موبائل فونز اور پی ٹی سی ایل کے لینڈ لائنز پر رابطہ نہیں ہوپا رہا ہے، گوادراور مکران ڈویژن کے سب سے بڑے شہر اور ہیڈکوارٹر میں رابطوں میں مشکلات کے باعث بلوچستان کے محکمہ داخلہ سے تعلق رکھنے والے ایک سینیئر اہلکار نے میڈیا کو بتایا کہ گوادر میں میرین ڈرائیو پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کا دھرنا منگل کو بھی جاری ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ میرین ڈرائیور اور اس کے دیگر علاقوں میں توڑ پھوڑ بہت ہوئی ہے جبکہ بی اینڈ آر کے دفتر کو نقصان پہنچانے کے علاوہ روڈ پر دیگر تنصیبات کو بھی کو بھی نقصان پہنچایا گیا ہے، محکمہ داخلہ کے اہلکار نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے تین رہنماؤں صبغت اللہ شاہ، سمّی دین بلوچ اور صبیحہ بلوچ کی گرفتاری کی تصدیق نہیں کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے نیشنل پارٹی کے مقامی رہنما اشرف حسین کو گرفتار کیا ہے، گذشتہ شب دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے دعویٰ کیا کہ ایک ہزار کے لگ بھگ افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔