پاکستان کے سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی دونوں جماعتیں سمندر میں ڈوب رہی ہیں اور جوتے کے سہارے لٹک رہی ہیں جس پر نو مئی کا ٹیگ لگا ہے، انھوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مریم نواز فاشسٹ ہے اور انھوں نے آئی جی پنجاب کو اس لئے رکھا ہے کہ انھوں نے پی ٹی آئی کے کارکنوں پر ظلم کیا، انھوں نے مہنگائی اور بجلی کے بلوں کے خلاف جماعت اسلامی کے دھرنے کی مکمل حمایت کی اور کہا کہ ہماری پارٹی اس دھرنے میں بھرپور شرکت کرے گی، ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی ہے لیے نکلنے والے بلوچ عوام کی بھی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں لوگوں کو غائب کرنا ظلم ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میں نے چیف جسٹس اسلام اباد ہائیکورٹ عامر فاروق کے خلاف ریفرنس دائر کیا ہے کیونکہ وہ مجھے ٹیریان کیس میں پھنسانا چاہتے تھے، انھوں نے کہا کہ چیف جسٹس عامر فاورق ان کے اور ان کی اہلیہ کے سارے کیسسز سنتے ہیں جس پر ہم نے اعتراض بھی اٹھایا ہے، انھوں نے کہا کہ مجھے جوڈیشل کمپلیکس سے اغوا کیا گیا تو عامر فاروق نے اسے درست قرار دیا۔
سابق و زیر اعظم کا کہنا تھا کہ 9 مئی واقعات میں ہماری بے گناہی سی سی ٹی وی میں چھپی ہے اور اگر 9 مئی میں پی ٹی آئی کا کوئی بندہ ملوث ہے تو اسے ضرور سزا دیں، دوسری جانب 190 ملین پاؤنڈ کے مقدمے کی سماعت اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد علی وڑائچ نے کی اور منگل کے روز عدالتی کارروائی کے دوران نیب کے تفتیشی افسر میاں عمر ندیم کا بیان ریکارڈ کرلیا، عدالت نے نیب کے ایک اور گواہ ڈپٹی ڈائریکٹر نیب عمیر راتھر پر جرح مکمل کرلی۔ اس مقدمے میں مجموعی طور 35 گواہان پر جرح مکمل ایک گواہ کا بیان ریکارڈ ہوچکا ہے۔