تہران یونیورسٹی میں جمعرات کو فلسطینی گروپ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے جبکہ ان کی تدفین قطر کے دارالحکومت دوحہ میں کی جائے پورے سرکاری اعزاز کیساتھ کی جائے گی ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسماعیل ہنیہ اور ان کے محافظ وسیم ابو شعبان کی نماز جنازہ پڑھائی، ایرانی سوگواروں کی بڑی تعداد نے حماس کے مقتول اہلکار کے جنازے میں شرکت کی، ہنیہ منگل کو ایران کے نومنتخب صدر مسعود پیزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کیلئے ایرانی دارالحکومت میں موجود تھے جب ان پر حملہ ہوا تھا جس میں ان کی جان گئی، قتل کی سازش کی تفصیلات ابھی تک سامنے نہیں آئی ہیں لیکن تحقیقات میں شریک حکام کے قریبی ذریعے کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش میں یہ بات عیاں ہوچکی ہے کہ ہنیہ کے قتل میں اسرائیلی حکومت کا براہ راست کردار ہے جبکہ واشنگٹن میں جو بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے نیتن یاہو کو اس گھناؤنے اقدام کیلئے گرین سگنل دیا تھا، اس ضمن میں تفتیش کاروں نے متعدد افراد کو حراست میں لیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے، حراست میں لئے گئے افراد میں ایرانی شہریوں کے علاوہ انڈین اور کچھ عرب شہری بھی شامل ہیں، تفتیش کار سکیورٹی اقدامات کی خامیوں کا بھی جائزہ لے رہے ہیں تاہم ابھی تک تفتیش کار اس نتیجے میں نہیں پہنچ سکیں ہیں کہ میزائل حملہ فضاء سے ہوا یا زمین سے فائر کیا گیا، اس بارے میں کہا جارہا ہے کہ آج شام تک میزائل حملے کے مقام کا تعین ہوجائیگا جس کے بعد میڈیا بریفنگ کی اُمید کی جارہی ہے۔
اس موقع پر ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے کہا کہ اسرائیلی حکومت مزاحمتی جنگجوؤں کے سامنے بے بس ہوچکی ہے انہوں نے مزید کہا کہ تل ابیب حکومت کے جرائم پر مبنی اقدامات مزاحمتی قوتوں سے مقابلہ ناکافی ہیں، اسرائیل سے بدلہ لینے کے نعروں کے درمیان ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے اس بات پر زور دیا کہ اگر اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ مزاحمتی محاذ کو نشانہ بنانے سے خطے میں جاری پیش رفت پر اثر پڑے گا تو وہ اسٹریٹیجک غلطی کا مرتکب ہورہا ہے، قالیباف نے کہا کہ نسل پرست اسرائیل اور اس کے اہم اتحادی امریکہ کے لیے ہٹ اینڈ رن کا دور ختم ہو گیا ہے، اُنھوں نے ہمارے مہمان کو نشانہ بنایا اب ہمارا فرض ہے کہ ہم صحیح جگہ اور صحیح وقت پر ردعمل ظاہر کریں، ایرانی اسپیکر نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کو اسماعیل ہنیہ کے قتل بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی، انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کا ایران اور لبنان میں مزاحمتی کمانڈروں کو قتل کرنا اس کی کمزوری کا نتیجہ ہے اور اس طرح کی دہشت گرد کارروائیوں سے ہم راستہ نہیں بدلیں گے۔