انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے غیرجانبدار ماہرین نے متحدہ عرب امارات میں سیاسی حقوق کیلئے کام کرنے والوں سمیت 43 افراد کو عمر قید کی سزا سنائے جانے پر تشویش اور مایوسی کا اظہار کیا ہے، ان لوگوں کو دہشت گرد تنظیم قائم کرنے کے الزام میں اجتماعی مقدمہ چلاکر سزا سنائی گئی ہے، نام نہاد یو اے ای 84 گروہ سے تعلق رکھنے والے ان سیاسی کارکنوں میں سے بیشتر قومی سلامتی سے متعلق مختلف الزامات میں پہلے ہی ایک دہائی جیلوں میں گزار چکے ہیں، ماہرین نے کہا ہے کہ ان لوگوں کو منصفانہ قانونی کارروائی کے بغیر اجتماعی مقدمہ چلا کر سزا دینا تشویش ناک ہے، مقدمے کی کارروائی کے دوران ان پر عائد کردہ الزامات، دفاعی وکلا اور ملزموں کے ناموں کو خفیہ رکھا گیا، ان میں متعدد ملزموں کو جبراً لاپتہ کیا گیا، قید تنہائی میں رکھا گیا اور بعض کو دوران قید ایک سال سے زیادہ عرصہ تک بدسلوکی کا سامنا رہا، اطلاعات کے مطابق ملزموں کو مقدمے کی دستاویزات تک آزادانہ رسائی نہیں تھی، ان میں بعض کو الگ کمرے میں سکیورٹی حکام کی نگرانی میں مقدمے کی فائلیں دیکھنے کی اجازت ملی جبکہ انہیں کاغذات کی کاغذی یا ڈیجیٹل نقول بھی فراہم نہیں کی گئیں۔
نئی سزا پانے والوں میں انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے محمد عبداللہ الروکن بھی شامل ہیں جن کی سزا 2022ء میں مکمل ہو گئی تھی تاہم انہیں رہا نہیں کیا گیا اور قید کے دوران ہی عمر قید کی سزا سنادی گئی، ہادف رشید عبداللہ الاویس اور سالم ہمدون الشاہانی کو بالترتیب 2023ء اور 2022ء میں رہا کیا جانا تھا لیکن انہیں بھی قید میں ہی رکھ کر نئی سزا سنائی گئی ہے، انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے محمد علی صالح المنصوری بھی 43 افراد کے اس گروہ کا حصہ ہیں، انہوں نے اپنی سزا جولائی 2023 کو پوری کرلی تھی لیکن ان کی رہائی بھی عمل میں نہ آ سکی، عمر قید کی سزا پانے والوں کے علاوہ 10 افراد کو الاصلاح نامی تنظیم کے ساتھ تعاون اور ملک میں انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت منی لانڈرنگ کے جرم میں 10 سے 15 برس تک قید کی سزا سنائی گئی ہے، واضح رہے کہ یو اے ای میں خاندانی آمریت قائم ہے جو سیاسی مخالفین کو دہشت گرد قرار دے کر سزائیں سناتے رہتے ہیں۔