بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کی کٹھ پتلی حکومت ختم ہونے کے بعد غم زدہ بھارتی حکومت نے ملک کی اہم سیاسی جماعتوں کا اجلاس بلایا تاکہ بنگلہ دیش کی بدلتی سیاسی صورتحال کے بھارت بنگلہ دیش تعلقات کا ازسرنو جائزہ لیا جائے، بھارت کیساتھ دھاکہ میں وہی کچھ ہوا جو کابل سے امریکن فورسز کے نکلنے کے بعد امریکہ کیساتھ ہوا تھا، بنگلہ دیش میں سیاسی عدم استحکام پر انڈیا میں وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کو بنگلہ دیش کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا گیا، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، وزیر داخلہ امیت شاہ اور اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے اجلاس میں شرکت کی، شیخ حسینہ کے دہلی پہنچنے کے کچھ گھنٹوں بعد جے شنکر نے پیر کی شام کو وزیر اعظم نریندر مودی سے بھی ملاقات کی تھی، انڈیا نے ابھی تک بنگلہ دیش کے بحران پر باضابطہ طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے لیکن توقع ہے کہ وزیر خارجہ پارلیمنٹ میں اس بارے میں اظہارِ خیال کریں گے، تاہم دوسری جانب انڈیا کی کانگریس پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اور سابق سفارت کار ششی تھرور کا کہنا ہے کہ دہلی اپنے پڑوسی مُلک میں سیاسی عدم استحکام نہیں چاہتا، انھوں نے کہا ہے کہ جہاں تک انڈیا کا تعلق ہے ہمیں بنگلہ دیش کے لوگوں کو پہلا اور سب سے اہم اشارہ یہ دینے کی ضرورت ہے کہ ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں اور دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں ہے اور بنگلہ دیش میں حالیہ سیاسی عدم استحکام سے فائدہ اُٹھانے کا کوئی ارادہ نہیں، اس کے برعکس انڈیا بنگلہ دیش کی اس نازک صورتحال میں مدد کرنا چاہتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پیر کے روز عوامی لیگ سے منسوب زبیر انٹرنیشنل ہوٹل کو نذر اتش کردیا گیا کے نتیجے میں کم از کم 24 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، بنگلہ دیشی اخبار ڈیلی اسٹار کے مطابق آگ بجھانے میں عملے کو 12 گھنٹے سے زائد کا وقت لگا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فائر بریگیڈ کے عملے کو مظاہرین کی جانب سے آگ بجھانے سے روکا گیا جس کی وجہ سے عمارت میں لگی آگ پر قابو پانے میں زیادہ وقت لگا، یہ ہوٹل جنوب مغربی بنگلہ دیش کے شہر جیسور میں واقع ہے اور اس کی ملکیت ضلع جشور میں عوامی لیگ کے جنرل سیکرٹری شاہین چکلدار کے پاس ہے، یاد رہے کہ بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ 1980 کی دہائی کے اوائل سے حکمران جماعت عوامی لیگ کی سربراہی کر رہی ہیں۔