میری خواہش تھی کہ میں فوج میں بھرتی ہوں مگر حکام نے مجھے فوج میں بھرتی کے بجائے منشیات سے بجالی کے مرکز بھیج دیا یہ مکالمہ 19سالہ اسرائیلی نوجوان کا ہے جو غزہ جنگ کی وجہ سے مالی بحران کا سامنا کررہا ہے، غزہ کی عسکری تنظیم حماس کے گزشتہ برس سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے بعد جاری جنگ نے اسرائیل میں نشے کی لت میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے، ماہرینِ صحت کے مطابق اسرائیل میں جنگ کے دوران اسرائیلی شہریوں اور بالخصوص نشے میں پڑنا کوئی انوکھا معاملہ نہیں ہے، اسرائیل میں اس عرصے میں منشیات، شراب اور دیگر نشوں میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا، خبررساں ادارے سے گفتگو میں اسرائیلی نوجوان نے اپنی شناخت پوشیدہ رکھنے کے لئے فرضی نام یونی استعمال کرنے کی درخواست کی، یونی کا کہنا تھا کہ اس نے سکون کے لئے نشہ شروع کیا تھا لیکن جنگ شروع ہونے کے بعد نشے کی طلب زیادہ ہو گئی ہے، جنوبی اسرائیل کے ایک قصبے بیئرشیوا کے ایک رہائشی کا جو حماس کے حملے کے نتیجے میں بھڑکنے والی غزہ جنگ میں اپنا ایک دوست کھو چکا ہے کا کہنا تھا کہ نشہ محض خوف سے فرار کا ایک طریقہ ہے، اسرائیل کے سینٹر آن ایڈکشن کے بانی اور ماہرِ نفسیات شاول لیو رین کہتے ہیں کہ ہم جذباتی تناؤ کے قدرتی ردِ عمل اور سکون کی تلاش کے لئے مختلف نشہ آور چیزوں کے استعمال میں نمایاں اضافہ ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔
شاول کی ٹیم نے اس سلسلے میں نتانیا شہر میں تحقیق کی جس سے یہ معلوم ہوا کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت سے پیدا شدہ صورتحال کے بعد نشہ آور چیزیں استعمال کرنے والوں کی تعداد میں بالواسطہ طور پر تقریباً 25 فیصد اضافہ ہوا ہے، لیورین کا کہنا تھا کہ انہیں طبی نسخے پر ملنے والی ادویات، غیر قانونی منشیات، شراب یا جوئے کی لت جیسے رویوں میں اضافے کا مشاہدہ ہوا ہے، نومبر اور دسمبر میں ایک مطالعاتی تحقیق میں منشیات کے عادی ایک ہزار اسرائیلیوں کے انٹرویوز کیے گئے تھے، اس جائزے سے یہ ظاہر ہوا کہ ہر چار میں سے ایک شخص نے نشے کی مقدار میں اضافہ کیا ہے جب کہ جنگ سے پہلے 2022 میں یہ شرح ہر سات افراد میں سے ایک تھی، لیو رین نے بتایا کہ سات اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسندوں کے جنوبی اسرائیل میں گھس کر قصبوں، آبادیوں، فوجی مراکز اور بیرونی علاقوں پر حملوں سے اسرائیلی معاشرے کو ایک حقیقی دھچکے کا سامنا کرنا پڑا ہے، اس تحقیق سے پتا چلا کہ جن افراد کو سات اکتوبر کے واقعات کا قریب سے مشاہدہ ہوا ان کا نشے میں پڑنے کا خطرہ زیادہ تھا، لیو رین کہتے ہیں کہ کچھ ایسے افراد نے بھی، جنہوں نے کبھی نشہ نہیں کیا تھا، بھنگ پینا شروع کر دی اور جو پہلے سے بھنگ پیتے تھے انہوں نے اس کا استعمال بڑھا دیا۔ ان میں سے کچھ کا علاج کیا جا چکا ہے، تحقیق میں بتایا گیا کہ نیند کی گولیوں کے استعمال میں 180 فی صد جب کہ درد کم کرنے والی ادویات کے استعمال میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے، لیورین کا کہنا تھا کہ اسرائیل پہلے ہی ایک وبا سے گزر چکا ہے جس نے آبادی کے ایک بڑے حصے کو سلون پہنچانے والی ادویات کی جانب دھکیل دیا ہے۔