پاکستان میں فائر وال کی تنصیب اور انٹرنیٹ بندش کیخلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کردی گئی ہے جبکہ لاہور ہائی کورٹ میں بھی ایسی ہی ایک درخواست زیرِ سماعت ہے، دوسری جانب حکومت نے پہلی مرتبہ اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ حکومت اپنا ویب مینیجمنٹ سسٹم اپ گریڈ کر رہی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست حامد میر کی جانب سے وکیل ایمان مزاری نے دائر کی ہے، پاکستان میں گذشتہ چند ہفتوں سے انٹرنیٹ کی رفتار کم ہونے کی شکایات سامنے آرہی ہیں خصوصاً موبائل ڈیٹا کے ذریعے انٹرنیٹ تک رسائی کافی مشکل ہو چکی ہے، انٹرنیٹ کی بندش کے حوالے سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اٹھارٹی خاموش ہے، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ حکومت کو شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر کرنے والی فائر وال کی تنصیب سے روکا جائے، اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ فائر وال کی تنصیب کو تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور بنیادی حقوق کے تحفظ سے مشروط کیا جائے، اور درخواست پر فیصلہ آنے تک فائر وال کی تنصیب کا عمل معطل کیا جائے، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت حکومت کو شہریوں کی بلا تعطل انٹرنیٹ تک رسائی کو یقینی بنانے کے احکامات دے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اٹھارٹی اور وزارت انسانی حقوق کے علاوہ سیکرٹری کابینہ، سیکرٹری آئی ٹی اور سیکرٹری داخلہ کو بھی درخواست میں فریق بنایا گیا ہے، ایسی ہی ایک درخواست لاہور ہائی کورٹ میں زیرِ سماعت ہے، لاہور ہائی کورٹ نے اس پر متعلقہ حکام کو دن 12 بجے طلب کر رکھا ہے، لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ حکومت نے بغیر نوٹس اور وجہ بتائے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپلی کیشنز بند کر دی ہیں، درخواست گزار کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ بندش سے کاروبار سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی متاثر ہو رہی ہے، درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت حکومت کا انٹرنیٹ بند کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر ملک میں انٹرنیٹ کو مکمل اور فوری طور پر بحال کرنے کے احکامات دے، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ حکومت کو شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر کرنے والی فائر وال کی تنصیب سے روکا جائے۔