سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری اپنی نوعیت کا غیرمعمولی معاملہ ہے جسے فوج خود پروسیڈ کررہی ہے، جنرل فیض کیخلاف الزامات پبلک کر دیئے گئے ہیں تو پروسیڈنگ کو بھی پبلک کیا جائے، شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نواز شریف کی اقتدار سے بے دخلی سمیت ملک میں ماضی میں پیش ہونے والے واقعات کے اگر ہمیں جواب چاہئیں تو ٹروتھ کمیشن بنایا جائے، اس ملک میں جو کچھ ہوا ہے اور ہو رہا ہے اس کو ڈاکیومنٹ کیا جائے، انہوں نے کہا کہ فیض حمید صاحب کو گرفتار کر لیا گیا ہے، انہوں نے کیا کیا، کیا نہیں کیا مجھے اس کا علم نہیں ہے، باتیں بہت سی ہم نے بھی سنی ہیں، جب فیض صاحب پر لگے الزامات سامنے آئیں گے تو ہی بات ہو سکے گی، ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بتایا گیا کہ ان پر ہاؤسنگ اسکیم کے حوالے سے الزامات ہیں، اگر 9مئی کے واقعات میں ان کا کوئی کردار ہے تو اس کے لئے پراسیکیوشن بہت ضروری ہے کیونکہ یہ عام واقعہ نہیں ہے اور آپ نے بہت وقت ضائع کردیا ہے، 9 مہینے ہونے لگے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ 9 مئی میں جو بھی لوگ شامل تھے آپ کو ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے تھی، انہوں نے کہا کہ جب 9 مئی کا واقعہ ہوا تو جنرل فیض اس وقت فوج میں نہیں تھے تو اگر کچھ کیا ہے تو بطور ریٹائرڈ افسر کیا ہے، اگر وہ بھی کیا ہے تو فوج کے نظام کو دیکھتے ہوئے ان کا کورٹ مارشل ہو سکتا ہے، ابھی الزامات سامنے آنے دیں اور اس پر قیاس آرائیاں مناسب نہیں ہیں، ان کا کہنا تھا کہ عام طور پر فوج میں چلائے جانے والے مقدمات کی سماعت کا احوال اور الزامات کی تفصیل سامنے نہیں آتی، آئی ایس پی آر کا بیان آ چکا ہے اور وزرا بھی اس پر باتیں کررہے ہیں تو یہ معاملہ کافی پیچیدہ بن جائے گا، ایک سوال کے جواب میں عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر نے کہا کہ نواز شریف کو سپریم کورٹ نے نکالا، اس ملک کا سپریم کورٹ ٹرائل کورٹ بنا، چلتی ہوئی حکومت کے وزیراعظم کو اس بات پر نکالا کہ جب چھ سات سال پہلے وہ حکومت میں نہیں تھے تو وہ متحدہ عرب امارات میں ایک کمپنی کے ڈائریکٹر بنے اور وہ کمپنی ان کے بیٹے کی تھی، ویزہ لینے کے لیے آپ ڈائریکٹر شپ ظاہر کرتے ہیں تو ویزہ مل جاتا ہے، تو نواز شریف نے وہ ڈائریکٹر فیس انہوں نے نہیں لی۔