سندھ کے وزیر توانائی ناصر حسین شاہ نے خالد مقبول صدیقی کا جناح ہسپتال سے متعلق بیان مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کو سمجھنا ہوگا کہ کراچی کی ٹھیکیداری اب اُن کے ہاتھ میں نہیں رہی ہے، صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے کہا کہ تاجروں اور قربانی کی کھالوں کی شکل میں جو چندہ ایم کیو ایم نے لیا اسے بھی یاد رکھیں آپ نے اسے کہاں خرچ کیا، جب کہ ہسپتالوں کا چندہ تو عوام کی بہتری پر ہی خرچ ہورہا ہے، ناصر حسین شاہ نے دعویٰ کیا کہ سندھ حکومت سالانہ 30 ارب روپے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر، قومی ادارہ برائے امراض قلب، قومی ادارہ برائے صحت اطفال پر خرچ کرتی ہے، انہوں نے کہا کہ آپ تو پیپلزپارٹی کی حکومت کے ہر اچھے کام کے منکر ہیں لیکن کراچی ہمارے کام کو تسلیم کرتی ہے جب کہ جے پی ایم، سی میں اگر مخیر حضرات چندہ دیتے ہیں تو یہ سندھ حکومت پر اُن کا اعتماد ہے، واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے کا کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جناح ہسپتال پر سندھ حکومت کا ایک پیسہ خرچ نہیں ہورہا اور یہ کراچی کے مخیر ڈونرز کے پیسوں پر چل رہا ہے۔
پیپلزپارٹی کے صوبائی وزیر ناصر شاہ نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان کے ماننے یا نہ ماننے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ایم کیو ایم صرف و صرف بیان بازی پر توانائی خرچ کرتی ہے جب کہ ہم عوام کی خدمت پر توانائی اور پیسہ خرچ کررہے ہیں، خیال رہے پیپلزپارٹی کی قیادت اور وزراء پر بدعنوانی اور بیرون ملک جائیدادیں خریدنے کے سنگین الزامات ہیں، صوبائی وزیر نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی کا جناح ہسپتال سے متعلق بیان مضحکہ خیز ہے، ایم کیو ایم کو سمجھنا ہوگا کہ کراچی کی ٹھیکیداری اب اُن کے ہاتھ میں نہیں رہی ہے، سوال یہ ہے کہ شہر کی رونقیں، ادبی محفلیں، تعلیمی سرگرمیاں کس نے چھینیں، یہ درست ہے کہ ایم کیوایم نے بھی اپنے اقتدار کے ادوار میں قتل و غارتگری کی سنگین وارداتوں کے علاوہ اس کے مرکزی رہنماؤں نے ذاتی منفعت کی خاطر شہر کراچی کو بربادی کی دہلیز پر ڈھکیل دیا اور فوجی مقتدرہ سے ساز باز کرکے 2023ء کے انتخابات میں جعل سازی کے ذریعے کامیابی حاصل کی ہے، صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ کراچی کا امن، ترقیاتی کام ، ادبی محفلیں اور تعلیمی سرگرمیاں پیپلزپارٹی کی حکومت نے بحال کیں، کراچی اب نفرت، تنگ نظری اور مایوسی سے باہر نکل چکا ہے لہذا اب اسے پیچھے دھکیلنے کی کوئی کوشش نہ کی جائے۔