غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کو سماجی رابطے کی ویب سائٹس انسٹاگرام اور ٹک ٹاک پر نشر کرکے مقبولیت حاصل کرنے والے بلاگر 20 سالہ محمد میدو حلیمی کو اسرائیلی فضائیہ نے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بناکر شہید کردیا، غزہ کے نوجوان بلاگر کے ساتھ ماضی میں کام کرنے والی نوجوانوں کی دو تنظیموں نے بتایا کہ خان یونس میں 20 سالہ محمد میدو حلیمی اسرائیلی فوج نے ٹارگٹ کلنگ کی ہے، تاکہ سوشل میڈیا پر اسرائیلی فوج کے مظالم نشر نہ ہوسکیں، رپورٹ کے مطابق غزہ میں کام کرنے والی تعلیمی این جی او تامر انسٹیٹیوٹ فار کمیونٹی ایجویشن نے برطانوی میڈیا کو بتایا کہ محمد میدو حلیمی ساحلی علاقے میں پناہ گزینوں کے علاقے میں موجود تھے جہاں انہیں میزائل سے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئے ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی جام شہادت نوش کرگئے، دوسری جانب اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کے مطابق وہ خان یونس میں فضائی کارروائی کی تصدیق نہیں کرسکتے ہیں لیکن انہوں نے کہا کہ غزہ میں کارروائیوں کے دوران شہریوں کا جانی نقصان کم کرنے کے لئے کوششیں کی جاتی ہیں۔
شہید ہونے والے بلاگر نے انسٹاگرام اور ٹک ٹاک میں دو لاکھ 50 ہزار سے زائد فالوورز بنائے تھے جبکہ ان کا خاندان گزشتہ برس 7 اکتوبر کو اسرائیل کے حملے کے بعد اپنا گھر چھوڑ کر پناہ گزینوں کے کمیپ میں منتقل ہوگیا تھا، رپورٹ میں بتایا گیا کہ محمد میدو حلیمی نے اسرائیلی بمباری سے بچنے کے لئے گھر چھوڑنے کے بعد وہاں کی صورت حال سے آگاہ کرنے کے لئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اپ ڈیٹس دینا شروع کردیا تھا، ان کی ویڈیوز میں کھانے کی ترکیب سے لے عام معمولات سمیت ہر حوالے سے خبریں شامل ہوتی تھیں اور ان کے کونٹینٹ کو مقبولیت حاصل ہوگئی تھی، غزہ کے شہید بلاگر نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ انہیں ایک ویڈیو کی لاگت 3 ڈالر پڑتی ہے جو غزہ میں اہم رقم ہے۔