طالبان نے افغانستان میں پولیو کی ویکسین مہم معطل کردی ہے جس کے بعد اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک میں اس کی روک تھام کی کوششوں کو شدید دھچکہ لگے گا، اقوامِ متحدہ کے مطابق افغانستان کے طالبان حکمران نے پیر کو ملک میں پولیو کی ویکسی نیشن معطل کی ہے، مہم کی معطلی کی اطلاع اقوامِ متحدہ کو اس وقت دی گئی ہے جب ستمبر میں مہم کا آغاز ہونے والا تھا، طالبان حکومت نے مہم کی معطلی کی کوئی وجہ بتائی ہے اور نہ ہی کوئی فوری تبصرہ کیا ہے، عالمی ادارۂ صحت کے ایک اعلیٰ عہدے دار کا کہنا ہے کہ وہ ان مذاکرات سے آگاہ ہیں جو گھر گھر ویکسی نیشن کے بجائے مساجد جیسے عوامی مقامات پر ویکسین فراہم کرنے کے لئے جاری تھی، عالمی ادارۂ صحت رواں برس افغانستان میں پولیو کے 18 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کر چکا ہے جو گزشتہ برس کے مقابلے میں چھ کیسز زائد ہیں، پولیو کے سب سے زیادہ کیسز افغانستان کے جنوبی صوبوں میں سامنے آئے ہیں، پاکستان میں بھی پولیو مہم کو مسلسل حملوں کا سامنا رہتا ہے، مسلح افراد ویکسین ٹیمز اور ان کی سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں کو نشانہ بناتے ہیں۔ پاکستان میں پولیو کی ویکسین سے متعلق یہ غلط تصور پھیلایا جاتا ہے کہ اس کا مقصد بچوں کی تولیدی صلاحیت ختم کرنا ہے۔
طالبان حکومت کی جانب سے مہم معطل کرنے سے قبل گزشتہ ماہ اگست میں عالمی ادارۂ صحت نے بتایا تھا کہ افغانستان اور پاکستان نے پولیو کی ویکسی نیشن کیلئے پُر زور اور منظم مہم چلا رہے ہیں، جون 2024 میں پانچ سال کے دور میں پہلی بار افغانستان میں گھر گھر پولیو مہم ہوئی تھی لیکن جنوبی افغانستان میں طالبان کے گڑھ قندھار صوبے میں گھر گھر جانے کے بجائے کوئی مخصوص مقام جیسے مسجد وغیرہ متعین کرکے وہاں ویکسین دی گئی تھی، گزشتہ برس عالمی ادارۂ صحت نے خبردار کیا تھا کہ افغانستان میں ویکسین مہم میں کوئی رکاوٹ پاکستان میں جاری پروگرام کو بھی متاثٖر کرے گی کیوں کہ جنوبی اضلاع سے آبادی کی بڑی تعداد سرحد پار نقل و حرکت کرتی ہے۔