رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ مزاحمتی محاذ اسرائیلی حکومت کے خستہ حال اور بوسیدہ جسم کو مزید کچلنے والی ضربیں لگائے گا، امام خامنہ ای نے یہ بیان ہفتے کے روز لبنان کی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے دیرینہ رہنما سید حسن نصر اللہ کی شہادت پر تعزیتی پیغام میں دیا، جنہیں جمعہ کے روز جنوبی بیروت میں ایک بڑے اسرائیلی فضائی حملے میں قتل کر دیا گیا تھا، رہبر معظم نے حزب اللہ کے سربراہ کی شہادت کے بعد پانچ روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا، رہبر معظم نے کہا کہ نصر اللہ نے لبنان میں جو بنیاد قائم کی اور مزاحمت کے دوسرے مراکز کو رہنمائی فراہم کی ہے وہ حسن نصراللہ کی شہادت سے پہنچنے والے نقصان سے ختم نہیں ہوگی بلکہ حزب اللہ کے سربراہ اور بیروت حملے کے دیگر شہداء کے خون سے مضبوط ہوگی، آیت اللہ خامنہ ای نے سید حسن نصر اللہ کو ایک عظیم جنگجو، علاقے میں مزاحمت کا علمبردار، ایک عالم دین اور دانشمند سیاسی رہنما قرار دیا جو لبنان میں گزشتہ شب کے واقعات میں شہید ہو گئے، رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ نصراللہ کو اس وقت شہید کیا گیا جب وہ لبنان کے دارالحکومت بیروت کے جنوب میں دحیہ کے علاقے میں رہنے والے بے دفاع لوگوں اور ان کے تباہ شدہ گھروں کا دفاع کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے، آیت اللہ خامنہ ای نے مزید کہا کہ نصر اللہ مظلوم فلسطینی عوام، ان کے مقبوضہ شہروں اور دیہاتوں، تباہ شدہ گھروں اور ان کے مقتول عزیزوں کے دفاع کے لئے دہائیوں تک لڑتے رہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیا کہ ان تمام کوششوں کے بعد شہادت کی نعمت ان کا حق ہے، آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ مسلم دنیا ایک عظیم شخصیت سے محروم ہوگئی، مزاحمتی محاذ ایک ممتاز پرچم بردار سے محروم ہوگیا اور لبنان کی حزب اللہ ایک منفرد رہنما سے محروم ہوگئی تاہم رہبر معظم نے اس بات پر زور دیا کہ نصر اللہ کی کئی دہائیوں کی دانشمندی اور جہاد کی برکات کبھی ضائع نہیں ہوں گی، آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت اس واقعے میں فتح حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے، رہبر معظم نے کہا کہ حزب اللہ کے سربراہ صرف ایک شخص نہیں تھے بلکہ وہ ایک راستہ اور مکتبہ فکر تھے اور یہ راستہ جاری رہے گا۔