عوام پاکستان پارٹی کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کرنے والے نمائندے چوری شدہ کرسیوں پر بیٹھے ہیں، 24 کروڑ عوام کے نام نہاد نمائندے آئینی ترمیم کرنے پر تلے ہوئے ہیں، پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج بھی ہم نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا، ہم ماضی کی خرابیوں کو دھرا رہے ہیں، پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) سے میرے کچھ بنیادی اختلافات ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ بات کرنا ان کا حق نہیں ہے، آئین ان کو بات کرنے کا حق دیتا ہے، انہوں نے کہا کہ جس ملک میں عوام کی رائے کا احترام نہیں ہوگا اور الیکشن چوری ہوں گے وہ ملک ترقی نہیں کرسکتا، ہم ہر الیکشن میں نئے طریقے سے دھاندلی کر کے غیر منتخب لوگوں کو اسمبلی میں لایا جاتا ہے، آج پاکستان کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ اس ملک کی قومی اسمبلی میں بیٹھے ہوئے لوگ الیکشن ہارے ہوئے ہیں، سینیٹ میں جو لوگ بیٹھے ہیں وہ پیسے دے کر آئے ہیں، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا آج اس ملک میں نااہل اور کرپٹ آدمی کو تحفظ فراہم کیا جاتا ہے، ان لوگوں کو اسمبلیوں میں بٹھا کر ملک کیسے ترقی کرسکتا ہے، انہوں نے بتایا کہ آج پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ دو کروڑ بچوں کا اسکولوں سے باہر ہونا ہے، کسی ایک صوبے میں بھی ان بچوں کے حوالے سے بات نہیں ہوتی اور کسی کو اس کی پرواہ نہیں ہے۔
عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ ملک اور جماعت اس وقت چلتی ہے جب اس ملک کا نظام چلے گا، اس ملک کا نظام آئین کے بغیر نہیں چل سکتا، ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کو آگے بڑھانے کا واحد راستہ نظام کو آئین کے تابع کرنا ہے، آئین کو ایک طرف کرکے پاکستان کو چلانا ممکن نہیں ہے، ہم سب کا وقار اور ملک کی ترقی آئینی راستے پر چلنے سے ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے ہائبرڈ اور ہائبرڈ پلس ہر ماڈل آزما کر دیکھ لیا، عوام پاکستان پارٹی کو آئینی دائرے میں رہ کر ہر ماڈل قبول ہے اور یہی وہ پیغام ہے جو ہماری پارٹی میدان میں لے کر آرہی ہے، ہم اقتدار برائے اقتدار کی بات نہیں کرسکتے، شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا آج اس ملک میں آئینی ترمیم کی بات ہورہی ہے، کیا اس ملک کی عوام نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کریں، اس سے قبل کسی کو ترمیم یاد نہیں آئی، آج کس مجبوری کے تحت یہ کام کرنے جارہے ہیں؟ سابق وزیراعظم نے کہا کہ ترمیم کرنے والے وہ لوگ ہیں جو عوام کے نمائندے نہیں ہیں بلکہ چوری شدہ کرسیوں پر بیٹھے ہیں، 24 کروڑ عوام کا ملک ہے اور اس کے نام نہاد نمائندے آئینی ترمیم کرنے پر تلے ہوئے ہیں، ان کا کہنا تھا ملک میں سیاسی عدم استحکام اور انتشار میں اضافہ ہورہا ہے اور اس کا کسی کے پاس حل موجود نہیں ہے، اگر پاکستان کا نظام آئین کے مطابق نہیں ہوگا تو ملک میں سیاسی عدم استحکام ہوگا اور اس کی وجہ سے معیشت ٹھیک نہیں ہوگی۔
1 تبصرہ
شاہد خاقان عباسی جب یہ وزیراعظم تھے اس وقت انہوں نے کچھ کیا نہیں اب بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں یہ بھی فوج ہی کی ذیلی جماعت بن جائے گی