پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) میں 26ویں آئینی ترمیم پر 100 فیصد اتفاق ہو چکا ہے اور امید ہے کہ مولانا کے ڈرافٹ پر پی ٹی آئی بھی مان جائے گی، انھوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل سے متعلق بھی بل میں تبدیلیاں ہیں، مولانا فضل الرحمان جو مجلس شوریٰ میں چیزیں شامل کریں گے اس پر اتفاق کریں گے، چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے آج عمران خان سے مشاورت کی اور شکر ہے کہ یہ ملاقات ہو گئی، امید ہے کہ مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کو بھی قائل کر لیں گے، انھوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے میری آئینی ترمیم پر بات جاری ہے، مولانا فضل الرحمان جیسا ڈرافٹ چاہتے تھے ویسا ہی ہے، میری خواہش ہے کہ مولانا فضل الرحمان خود مسودہ پیش کریں، یہ مسودہ جتنا پیپلز پارٹی کا ہے اتنا ہی جے یو آئی کا بھی ہے، بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کے ڈرافٹ کو پی ٹی آئی ووٹ دے سکتی ہے، پی ٹی آئی کو مولانا فضل الرحمان کے مسودے پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے، چیئرمین پیپلز پارٹی نے پی ٹی آئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو ثابت کرنا ہو گا کہ آپ سیاسی جماعت ہو، سیاست نام ہے اتفاق رائے ڈھونڈنے کا اور سمجھوتے کرنے کا۔
بلاول نے مزید کہا کہ ہم سے جو ممکن تھا وہ ہم نے کر لیا، پی ٹی آئی ثابت کرے کہ وہ سنجیدہ ہے، پی ٹی آئی آج تک ایک ڈرافٹ بھی سامنے نہیں لائی، اگر اتفاق رائے نہ ہوا تو تاریخ میں پہلی بار اکثریت کے باوجود آئین سازی نہیں ہوگی اور پی ٹی آئی ذمہ دار ہوگی، بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں، تحریک انصاف کو جوڈیشل ریفارمز لانا چاہیے تھیں، دوسری طرف وزیردفاع اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سینیئر رہنما خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ جے یو آئی(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اگر نہ بھی مانے تو آئینی ترمیم کے لئے حکومت کے پاس نمبر پورے ہیں مگر اتفاق رائے کرنے کی کوشش کررہے ہیں، جب بھی آئینی ترامیم ہوئی ہیں اس طرح کی مشکلات آتی ہیں اور تمام پارٹیوں کو منانے کی کوشش کی جاتی ہے جو اس وقت بھی ہو رہی ہے، حکومت آئینی ترمیم کو لیڈ نہ کرے، حکومت کا ڈرافٹ اپنی جگہ لیکن مولانا فضل الرحمان اپنا ڈرافٹ لائیں۔