اسرائیل کی پارلیمنٹ نے اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے ادارے (یو این آر ڈبلیو اے) کو اسرائیل کے زیر قبضہ فلسطینی علاقوں اور مشرقی یروشلم میں کام کرنے سے روکنے کیلئے تین ماہ کے اندر قانون سازی کی منظوری دے دی ہے، اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے ملازمین اور اسرائیلی حکام کے درمیان رابطوں پر بھی پابندی ہوگی، جس سے ایجنسی کی غزہ اور اسرائیل کے زیر قبضہ فلسطینی علاقوں میں خدمات محدود ہوجائیں گی، غزہ میں داخل ہونے والی تمام گزرگاہوں کو کنٹرول کرنیوالی اسرائیلی فوج کے ساتھ تعاون اقوام متحدہ کے لئے ضروری ہے تاکہ جنگ زدہ علاقے میں امداد کی منتقلی کو یقینی بنایا جا سکے، اقوام متحدہ کے امدادی ادارے یو این آر ڈبلیو اے کے عملے کو اب اسرائیل کے اندر قانونی استثنیٰ حاصل نہیں ہوگا اور مشرقی یروشلم میں ایجنسی کا مرکزی دفتر بھی بند کر دیا جائے گا، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ ان قوانین پر عمل درآمد اسرائیل فلسطین تنازع کے حل اور مجموعی طور پر خطے میں امن و سلامتی کے لئے نقصان دہ ثابت ہوگا ہوگا، جبکہ اقوام متحدہ کے سربراہ فلپ لازارانی کا کہنا ہے کہ اس سے فلسطینیوں کے مصائب میں مزید اضافہ ہوگا، امریکہ، برطانیہ اور جرمنی سمیت متعدد ممالک نے اسرائیلی انتظامیہ کے اس اقدام پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
برطانوی وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے کہا کہ اقوام متحدہ کے امدادی ادارے پر اسرائیلی حکومت کی جانب سے پابندی عائد کرنے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان قوانین سے فلسطینیوں کے لئے یو این آر ڈبلیو اے کی امدادی کارروائیوں میں خلل پڑے گا، جس سے غزہ میں بین الاقوامی سطح پر آنے والی امداد اور اس کی متاثریں تک رسائی خطرے میں پڑ جائے گی، اسرائیل کی جانب سے اقوامِ متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے ادارے (یو این آر ڈبلیو اے) پر پابندی اسرائیلی حکومت اور سیاستدانوں کی اقوام متحدہ امدادی ادارے اور اقوامِ متحدہ کے لئے بڑھتی ہوئی دشمنی کا نتیجہ ہے۔