تحریر: محمد رضا سید
انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (آئی سی سی) نے پانچ ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود فلسطین میں غاصب اسرائیل کی منظم اور جاری نسل کشی کی تحقیقات میں ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی ہے، آئی سی سی پراسیکیوٹر آفس کی جانب سے 20 مئی 2024ء کو غاصب اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو اور وزیر جنگ گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری کا مطالبہ کیا تھالیکن اسرائیل اور اس کے طرفدار ملکوں امریکہ، کینیڈا اور بعض یورپی ملکوں نے متذکرہ عالمی عدالت کو اپنی سازشوں کے ذریعے اس قدر مجبور کیا ہوا ہے کہ وہ قانونی عمل کو آگے بڑھانے سے قاصرہے اور جو کام ہفتوں کا ہے وہ پانچ ماہ تک شروع ہی نہیں ہوسکا،امریکہ نے عالمی فوجداری عدالت(آئی سی سی) کی جانب سے نیتن یاہو اور یووگیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری کے اجراکے خلاف ہر سطح پر مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہے ، امریکہ نے عالمی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر آفس کی جانب سے نیتن یاہو اور یووگیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری کے مطالبے پر کھل کر تنقید کی ہے، صدر جو بائیڈن نے وارنٹ کو اشتعال انگیز قرار دیا ہے، بائیڈن نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکہ آئی سی سی کے دائرہ اختیار کو اسرائیل پر تسلیم نہیں کرتا اور اسرائیلی قیادت کے وارنٹ گرفتاری کو امریکہ خطے میں امن کی کوششوں کے لئے نقصان دہ سمجھتا ہے، کینیڈا نے بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے پراسیکیوٹرکی طرف سے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر جنگ یوو گیلنٹ کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست پر تحقیقات شروع کرانے کی حوصلہ شکنی کی ہے جبکہ جرمنی نے اسرائیل کے خلاف ملک کے اندر داخلی دباؤ کے باوجود آئی سی سی کی جانب سے اسرائیلی قیادت کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی براہ راست حمایت کرنے کے بجائے حماس کو اسرائیلی ریاست کیساتھ ایک صف میں کھڑا کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، جرمن حکام نے اسرائیل اور حماس کی کارروائیوں کے درمیان آئی سی سی کی جانب سے فرق قائم نہ کرنے پر بے چینی کا اظہار کیا ہے، جسکا مطلب غاصب ریاست کی زیر قیادت فوج کا جنگی جرم اس لئے اہمیت نہیں رکھتا کیونکہ مقابلے میں ایک مفتوحہ قوم ہے جسکی زمین اور آزادی کو غاصب ریاست نے بیرونی مدد کے بل بوتے پر سلب کیاہے اور جب فلسطینیوں کے ایک گروہ نے اپنی قومی آزادی کا بیڑہ اُٹھایا تو یورپ کے تعصب نے اُسے حدِ اعتدال سے منحرف کردیا اسی لئے انہیں اسرائیلی جرائم دکھائی نہیں دیتے، برطانیہ کی موجودہ اسٹامر حکومت نے انڈین نژاد سابق برطانوی وزیر اعظم رشی سنک کے برخلاف آئی سی سی کی آزادی کا احترام کرنے اور اس کے دائرہ اختیار کو چیلنج نہ کرنیکا فیصلہ کیا اور برطانیہ کے نقطہ نظر کو بین الاقوامی قانونی معیارات کی بنیادوں سے ہم آہنگ کرتے ہوئے اپنے ملک کے موقف کو تبدیل کر دیا ہے، اس تبدیلی کے باوجود برطانوی اسٹیبلشمنٹ بدستور اسرائیل کے حمایت میں کام کررہی ہے، برطانوی انٹیلی جنس ایجنسی ایم آئی فائیو اسرائیلی موساد کیساتھ ملکر آئی سی سی کے ججوں پر دباؤ کیلئے گندی انٹیلی جنس کررہی ہے تاکہ اسرائیلی رہنماؤں کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات کو ختم کرایا جاسکے۔
دوسری طرف آئی سی سی کے ججوں اور اس ادارے سے وابستہ اہلکاروں کے خلاف لگاتار نو سالوں تک اسرائیلی انٹیلی جنس کی منفی جاسوسی نے آئی سی سی کے ججوں اور اہلکاروں کو ہراساں کررکھا ہے، اس طرح کی مثالیں پاکستان سمیت تیسری دنیا کے ملکوں میں بے تحاشہ مل جاتی ہیں، میڈیا میں رپورٹ ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی انٹیلی جنس نے وارنٹ گرفتاری کیلئے ہونے والی تحقیقات کے کی نگراں جج جولیا موٹوک کو مبینہ طور پر اُنکے ماضی کے بعض نا شائِسْتَہ واقعات کے نوشتے دکھا کر انہیں صحت کو بنیاد پر ادارے سےرخصتی لینے پر مجبور کردیا ہے، جس کے باعث تحقیقات کا عمل رُک چکا ہے جبکہ آئی سی سی نے امریکی اور یورپی ملکوں کے غیر منصفانہ دباؤ پر نئے جج کا تقرر ی میں غیرمعمولی تاخیر کی اور تحقیقات کا عمل میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں، غاصب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور وزیر جنگ یوو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری کی درخواستوں کو 5 ماہ سے زائد عرصے تک موخر رکھنےپر بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) پر منافقت برتنے کا الزام لگ رہاہے جبکہ ہیگ میں قائم اسی ادارے نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے وارنٹ گرفتاری صرف 24 دنوں میں منظور کر لئے تھے، انٹرنیشنل کریمنل کورٹ(آئی سی سی) اسی دوہرے معیار نے اس ادارے پر امریکی حکومت اور بعض یورپی ملکوں کے دباؤ کو بے نقاب کردیا ہے، بین الاقوامی قانون کے ماہر ڈاکٹر اویسو نے خبردار کیا کہ موٹوک کے استعفیٰ نے اسرائیلی وزیراعظم اور وزیر جنگ کے وارنٹ گرفتاری کے عمل کو تاخیر کا شکار کردیاہےجبکہ اقوام متحدہ کے سابق اہلکار کریگ موخیبر نے اسرائیل اور مغربی ملکوں کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے پیش نظر اچانک تبدیلی پر سوال اٹھایا ہے، امریکی سینیٹ اس سے قبل آئی سی سی کو دھمکی دے چکی ہے کہ اگر اسرائیلی رہنماؤں کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تو اسرائیل کی جاسوسی ایجنسی موساد آئی سی سی کے ججوں اور اہلکاروں کی مذموم سرگرمیوں کے متعلق اہم راز افشا کردے گی، غاصب اسرائیلی خفیہ ایجنسی نے آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان کے بچوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی اور اسی طرح آئی سی سی کی سابق پراسیکیوٹر فاتو بینس ودا کو بھی دھمکی دی تھی جب انہوں نے اسرائیلی جرائم کی تحقیقات شروع کرنے کا اشارہ دیا تھا، حتیٰ کہ ان کے شوہر کو دھمکیاں بھی دی تھیں، خود آئی سی سی اور خان نے دھمکی دینے کے اس حربے کی مذمت کی ہے، جسے عدالتی عمل میں مداخلت کی براہ راست کوشش سمجھا جاتا تھا، اس طرح کے اقدامات نے آئی سی سی کی آزادی کو خطرے میں ڈال دیا ہے ، جس سے اس کی قانونی حیثیت اور انصاف فراہم کرنے کی صلاحیت ختم ہو تی نظر آرہی ہے، گزشتہ ماہ اسرائیلی نیوز ویب سائٹ کی طرف سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں تفصیل سے بتایا کہ اسرائیل نے 25 ممالک کو سفارتی آداب کے برخلاف نیتن یاہو اور گیلنٹ کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کیلئے پراسیکیوٹر کریم خان کی درخواست کے خلاف رائے دینے پر آمادہ کیا، سائٹ نے اپنی رپورٹ میں مزید بتایا کہ اسرائیلی وزیر خارجہ کاٹز نے 25 ملکوں کے وزرائے خارجہ کو خطوط بھیجے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ نیتن یاہو یووگیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی پراسیکیوٹر جنرل کی درخواست کے خلاف دی ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت میں قانونی رائے جمع کرانے میں برطانیہ کا ساتھ دیں، اسرائیلی حکومت اور اس ملک کی خفیہ ایجنسی نے آئی سی سی پر غیرقانونی انداز میں اثر انداز ہوکر تسلیم کرلیا ہے کہ وہ اپنی فوج کے جنگی جرائم کی تحقیقات سے خوفذدہ ہے اور جرم اتنا عیاں ہے کہ اُسے علم ہے کہ آئی سی سی کی جانب سے نیتن یاہو اور یووگیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری تو جاری ہونگے بلکہ جنگی جرائم میں براہ راست ملوث فوجیوں کو بھی قانون کے کٹھرے میں کھڑا ہونا پڑے گا۔