ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکہ کے ساتھ ایران کے مستقل اختلافات کی قیمت کو کم کرنے کے لئے انتظامی حکمت عملیوں کے نفاذ پر زور دیا، ایرانی وزیر خارجہ نے بدھ کے روز کابینہ کے اجلاس کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ ہمیں متعلقہ انتظامی حکمت عملی کو نافذ کرنا ہوگا تاکہ امریکہ کے ساتھ ایران کے اختلافات کی قیمت کو کم کیا جاسکے، انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان رابطے کے ذرائع مسلسل موجود ہیں، یہ واضح ہے کہ امریکہ کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کے کچھ اختلافات بہت اہم اور بنیادی نوعیت کے ہیں، یہ اختلافات حل نہیں ہوسکتے لیکن ہمیں حکمت عملی کیساتھ انتظامی کارروائی کے طریقہ کار کو اپناتے ہوئے آگے کی جانب بڑھنا ہوگا تاکہ ان کے اخراجات اور قائم تناؤ کو کم کیا جاسکے، عراقچی نے یہ تبصرے واشنگٹن کو تہران کے خلاف اپنی نام نہاد زیادہ سے زیادہ دباؤ کی مہم دوبارہ شروع کرنے کے خلاف خبردار کرنے کے ایک دن بعد دیئے، امریکی پالیسی کے پہلے ورژن کو تہران کی جانب سے زیادہ سے زیادہ مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں واشنگٹن کی زیادہ سے زیادہ شکست ہوئی، اُنھوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ 2.0 کی کوشش کرنے کا نتیجہ صرف زیادہ سے زیادہ شکست 2.0 میں ہوگا، بہتر خیال یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ حکمت آزمائیں جو سب کے فائدے میں ہے عراقچی نے لکھا کہ امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور میں یہ پالیسی اپنائی گئی، ایران کے ساتھ تاریخی اور کثیر الجماعتی جوہری معاہدے کو یکطرفہ طور پر چھوڑ گیا اور اس معاہدے کے نتیجے میں ہٹائی گئی غیر قانونی پابندیوں کو دوبارہ عائد کردیا گیا۔
امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے تحت پابندیوں نے بنیادی ضروریات اور ادویات کی ادائیگی کے لئے ضروری مالیاتی ذرائع کو محدود کر دیا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کو انسانی ہمدردی کے سامان کی فروخت میں سہولت فراہم کرنے والے سپلائرز کی تعداد کو محدود کر کے سپلائی چین کو کمزور کر دیا ہے، عراقچی نے زور دے کر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اقوام متحدہ کے جوہری ادارے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ اپنا تعمیری تعاون جاری رکھا ہے، انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایرانی حکام ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی کے آئندہ دورے کے دوران ایجنسی کے ساتھ کچھ معاہدوں تک پہنچنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔