پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں تحریک انصاف کی جانب سے احتجاج کی فائنل کال دیئے جانے کے اعلان کے بعد شہباز زرداری حکومت اور اس نظام کو مسلط کرنے والی قوتوں کی پریشانی بڑھتی جارہی ہے، فارم 47 کی حکومت نے عوامی احتجاج کے خوف سے اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کردی ہے، انگریز سرکار کے بنائے گئے قانون کو سیاسی مخالفین کیلئے استعمال کرنا پاکستان کی انتظامی ضرورت بن چکی ہے، دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی، پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے دفعہ 144 کا باقاعدہ نوٹی فکیشن جاری کر دیا، جس کے مطابق اسلام اباد میں 5 یا 5 سے زائد افراد کے اکٹھے ہونے پر پابندی عائد ہوگی، مزید بتایا گیا ہے کہ کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی عائد ہوگی، واضح رہے کہ گزشتہ نوٹی فکیشن کے مطابق دفعہ 144 کل ختم ہوئی تھی، ادھر پی ٹی آئی نے 24 نومبر کو احتجاج کی فائنل کال دے رکھی ہے، سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے واضح کیا تھا کہ احتجاج میں رہنماؤں کی کارکردگی کی بنیاد پر اگلے عام انتخابات میں پارٹی ٹکٹ دیا جائے گا، ذرائع نے بتایا تھا کہ اگلے عام انتخابات کے لئے پارٹی ٹکٹ اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج کے دوران پی ٹی آئی قیادت کی کارکردگی سے منسلک ہیں۔
بشریٰ بی بی نے پارٹی رہنماؤں پر زور دیا تھا کہ وہ 24 نومبر سے قبل گرفتاریوں سے بچیں جبکہ احتجاج کے لئے مؤثر تحریک اور وفاداری کی بنیاد پر ہی پی ٹی آئی میں ان کے مسقبل کا فیصلہ ہوگا، انہوں نے متنبہ کیا تھا کہ کسی بھی رہنما کی پارٹی کے ساتھ دیرینہ وابستگی بھی انتخابات میں پارٹی ٹکٹ کی ضمانت نہیں دے گی اگر وہ احتجاج کے دوران توقعات پر پورا اترنے میں ناکام رہے، ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں ہونے والا احتجاج آپ لوگوں کی پی ٹی آئی سے وفاداری کا امتحان ہے، ہمارا ہدف ائین کی 20 اکتوبر سے قبل کی پوزیشن میں لانا، انتخابات کا آڈٹ کرانا، سپریم کورٹ کی آزادی اور عمران خان کی رہائی کو یقینی بنانا ہے اور ہم ان کے بغیر اسلام آباد سے واپس نہیں آئیں گے۔