اسرائیلی ایمبولینس سروس نے تصدیق کی ہے کہ پیر کے روز تل ابیب کے نواحی علاقے میں ایک مرکزی سڑک پر واقعہ تنصیبات کو لبنان کی جانب سے داغے جانے والے میزائل سے نقصان پہنچا ہے جبکہ اسرائیل کی سرکاری ایمبولینس سروس کے مطابق لبنان کی طرف سے داغے گئے ایک راکٹ حملے کو ناکام بنایا ہے اور اس کے ٹکڑے تل ابیب کے نواحی علاقے کی مرکزی سڑک پر گِرے جس سے کم از کم چار افراد زخمی ہوگئے ہیں، اسرائیلی فوج کے بیان کے مطابق لبنان سے شمالی اسرائیل کی طرف 30 شیلز داغے گئے تھے، اس دوران شمالی اسرائیل کے ایک قصبے میں ایک عمارت پر میزائل گرنے کے نتیجے میں کم از کم چھ افراد زخمی ہوگئے ہیں، اسرائیلی حکومت کی جانب سے جنگی خبروں پر سخت سنسر شپ عائد ہے اور بین الاقوامی میڈیا کو جنگی محاذ کی کوریج پر پابندی عائد ہے لہذا اسرائیلی فوج اور جنگی اہداف کو پہنچنے والے نقصانات کا درست اندازہ کرنا مشکل ہے تاہم پیر کو حزب اللہ نے اپنے سکیورٹی میڈیا چیف کو قتل کرنے کا بھرپور بدلہ لیتے ہوئے 150 میزائلز اور راکٹس فائر کئے جس کے نتیجے میں 26 اسرائیلی فوجی اور اُن کے سہولت کار ہلاک اور کم و بیش 146 افراد شدید اور معمولی زخمی ہوئے ہیں، لبنان میں موجود سکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل کے زیر قبضہ عرب سرزمیں پر قائم غیرقانونی یہودیوں بستیوں کے درمیان کئی فوجی تنصیبات میں میزائلز حملوں کے نتیجے میں آگ لگی جسکو سٹلائٹ تصاویر میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔
دوسری جانب لبنان کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ وسطی بیروت کے علاقے زقاق البلاط میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور 24 دیگر زخمی ہوگئے ہیں، غزہ کے شمالی علاقے بیت لاہیہ میں پانچ منزلہ رہائشی بلاک پر اسرائیلی فضائیہ کے وحشیانہ حملے میں کم از کم 34 افراد شہید ہو گئے ہیں، جاں بحق ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں جبکہ درجنوں افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے، حملے میں اب تک کم از کم سات افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے، اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ حماس کو دوبارہ منظّم ہونے سے روکنے کی کوشش میں بیت لاہیہ سمیت شمالی غزہ میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہی ہے، اُدھر غزہ کے شہری دفاع کے محکمے نے کہا کہ وسطی غزہ میں پناہ گزین کیمپوں پر تین مختلف حملوں میں 15 افراد شہید ہوئے جبکہ جنوب میں رفح پر اسرائیلی ڈرون حملے میں مزید پانچ شہری جاں بحق ہوئے، شہری دفاع کے ترجمان محمود باسل نے کہا کہ مسلسل فائرنگ اور توپ خانے کی گولہ باری کی وجہ سے مزید زخمیوں کو بچانے کے امکانات کم ہو رہے ہیں، بیت لاہیا کی رہائشی عمارت میں جو کچھ بچا ہے وہ ملبے کا ڈھیر ہے، جس میں ٹوٹے ہوئے کنکریٹ اور ٹوٹی ہوئی دھات کے ٹکڑے کھنڈرات سے نکل رہے ہیں، ایک شخص جس کا خاندان منہدم عمارت میں رہتا تھا لیکن وہ خود کہیں اور تھا اس نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اسرائیلی حملے سے پورا علاقہ لرز رہا تھا، اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں اس کی کارروائی جو جبالیہ سے شروع ہوئی اور بیت لاہیا تک پھیل گئی ہے اس میں رات گئے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے کیے گئے ہیں لیکن بہت سے مقامی باشندے اپنے گھروں کو چھوڑنا نہیں چاہتے ہیں، محمود باسل نے کہا کہ بیت لاہیا میں مسمار کی گئی عمارت میں چھ خاندان رہتے تھے، ہم نے آپ کو کیا نقصان پہنچایا ہے؟ ہم نے کیا غلطی کی ہے؟ ہم اپنے گھروں میں رہ رہے ہیں، آپ ہمیں باہر کیوں نکال رہے ہو؟