صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ روس کے خلاف جنگ میں امریکی حمایت کے بدلے ملک کی نایاب زمینی معدنیات تک رسائی کے لئے یوکرین کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہتے ہیں، اُنھوں نے کہا کہ ہم نے یوکرین کی جنگ میں سینکڑوں بلین ڈالر لگائے ہیں جبکہ یوکرین کے پاس زیر زمین نایاب معدنیات ہیں وہ ہمیں یہ زمین فراہم کرئے تاکہ امریکہ نایاب معدنیات کی حامل زمین کی حفاظت کرسکے کیونکہ وہ بایاب معدنیات کی حفاظت نہیں کرسکتا اور امریکہ کی مالی اور فوجی امداد کا یہ بہترین بدلہ ہے، انہوں نے اوول آفس میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ یوکرین کے ساتھ ایک معاہدہ کرنے کی کوشش کررہی ہے جہاں وہ ان کی نایاب معدنیات کی حامل زمین کو محفوظ کر لیں، اس طرح کا معاہدہ اسے امریکہ فرسٹ کی فتح کا دعویٰ کرنے کی اجازت دے گا، واضح رہے کہ نایاب معدنیات کی حامل یوکرینی سرزمین سے نالی جانے والی دھاتیں عالمی معیشت کے لئے تیزی سے اہم ہو گئی ہیں اور جدید الیکٹرانکس جیسے سیل فونز اور گرین ٹیکنالوجی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں، ٹرمپ جنھیں وہائٹ ہاؤس میں آئے ابھی ایک ماہ بھی مکمل نہیں ہوا ہے یوکرین کی حمایت میں ہچکچاہٹ کا اظہار کیا ہے اور شکایت کی ہے کہ واشنگٹن نے یورپی اتحادیوں کے مقابلے میں اس جنگ میں بہت زیادہ سرمایہ لگایا ہے، خیال رہے کہ یوکرین دنیا کے سب سے بڑے نایاب معدنیات فراہم کرنے والے ملکوں میں سے ایک ہے اور اس کے پاس ٹائٹینیم کے سب سے بڑے ذخائر ہیں، ورلڈ اکنامک فورم کے مطابق یوکرین میں لیتھیم، بیریلیم، مینگنیج، گیلیم، یورینیم، زرکونیم، گریفائٹ، اپیٹائٹ، فلورائٹ اور نکل کے ذخائر بھی موجود ہیں، روسی افواج مشرقی یوکرین کے ڈونباس کے ان حصوں پر قابض ہے جو قدرتی وسائل مالا مال ہیں، جس میں خاص طور پر کوئلہ بڑی اہمیت رکھتا ہے، یاد رہے کہ یوکرین کے دیگر حصوں میں بشمول ڈینیپر دریائے طاس جو ملک کے وسط سے گزرتا ہے اور مغرب میں کارپیتھین پہاڑوں میں معدنیات اور قدرتی گیس کے وسیع ذخائر ہیں اور وہ کیف کے کنٹرول میں ہیں۔
دوسری طرف یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے یوکرین کے دفاع میں مدد کرنے والے تمام اتحادیوں کیلئے ملک میں سرمایہ کاری کے دروازے کھلے رکھنے اشارہ کیا ہے، انہوں نے اس معاملے پر ٹرمپ کے ساتھ پیشگی بات چیت کا اعتراف کیا اور امریکی وفد کے یوکرین کے دورے کے لئے جاری تیاریوں کا ذکر کیا، یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس کے خلاف جنگ میں امریکہ کی طرف سے فوجی امداد جاری رکھنے کے بدلے میں معدنیات فراہم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے، نایاب زیر زمین معدنیات میں 17 دھاتوں کا ایک گروپ ہے جو مختلف ہائی ٹیک ایپلی کیشنز کے لئے ضروری ہیں، بشمول الیکٹرانکس، الیکٹرک گاڑیاں، اور دفاعی نظام فی الحال اِن دھاتوں پر چین عالمی پیداوار پر حاوی ہے، جس کی پیداوار تقریباً 70 فیصد ہے، اس تجویز پر کچھ بین الاقوامی شخصیات نے تنقید کی ہے، جرمن چانسلر اولاف شولز نے اس منصوبے کو خود غرض قرار دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے وسائل کو جنگ کے بعد کی تعمیر نو کے لئے بہتر طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے، ٹرمپ نے کہا کہ ہم انہیں مٹھی میں پیسے دے رہے ہیں۔ ہم انہیں سامان دے رہے ہیں، یورپی یونین ہمارے ساتھ نہیں چل رہی، یہ پیش رفت یوکرین کی معدنی دولت کی تزویراتی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے اور بین الاقوامی امدادی معاہدوں میں شامل پیچیدہ تحفظات کو بھی واضح کرتی ہے۔
قومی سلامتی کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ نے نایاب معدنیات تک رسائی حاصل کرنے کے حوالے سے چین کو شکست دی ہے اور یوکرین نے امریکہ سے نایاب معدنیات نکالنے کا عندیہ دیدیا ہے، صدر ٹرمپ گرین لینڈ میں نایاب معدنیات کی حامل ذخائر کی موجودگی کی بناء پر ڈنمارک سے اس علاقے کو حاصل کرنے کیلئے بہت زیادہ بے چین ہیں، اس دوران ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ یوکرین جنگ کو ختم کرنے کے لئے روس کیساتھ مذاکرات جاری ہیں، ٹرمپ نے کہا ہم نے یوکرین پر بہت سرمایہ لگایا ہے ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ وہ پہلے دن جنگ ختم کرادیں گے، اُنھوں نے کہا ہم اس مضحکہ خیز جنگ کو روکنے جا رہے ہیں، یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ہفتے کے آخر میں ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ امریکہ اور روس کے درمیان ان کے ملک کے بغیر کوئی بھی بات چیت ناقابل قبول ہے، انہوں نے کہا امریکہ کے اپنے تعلقات ہوسکتے ہیں لیکن ہمارے بغیر یوکرین کے بارے میں بات کرنا سب کیلئے خطرناک ہے تاہم صدر زیلنسکی یوکرین کی ملکیت میں ایک ٹریلین ڈالر سے زیادہ مالیت کی نایاب معدنیات کے بارے میں امریکہ کے ساتھ ایک اسٹریٹجک معاہدہ حاصل کرنے کیلئے پُرعزم ہیں، وہ امریکہ کے ساتھ ایک ورکنگ گروپ بنانے کے عزم کا اظہار کرچکے ہیں۔