پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے ایک بار پھر پاکستانی فوج کے سربراہ کو کھلا خط لکھا ہے، جس میں ان سے فوج اور عوام کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کو کم کرنے کی درخواست کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ فوج اپنی آئینی حدود میں واپس آجائے، یہ خط عمران خان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کیا، پی ٹی آئی رہنماؤں کے مطابق اس اکاؤنٹ پر جاری کیے گئے پیغامات صرف سابق وزیراعظم کی ہدایت پر جاری کیے جاتے ہیں جو جیل میں قید ہیں، اس کھلے خط میں عمران خان نے لکھا ہے کہ میں نے آرمی چیف کو ملک و قوم کی بہتری کے لئے نیک نیتی کے ساتھ کھلا خط لکھا تاکہ فوج اور عوام کے درمیان روز بروز بڑھتی ہوئی خلیج کم کیا کرسکے لیکن اس کا جواب آرمی چیف کی جانب سے انتہائی غیر سنجیدہ اور غیر ذمہ دارانہ تھا، عمران خان نے اس کھلے خط میں لکھا ہے کہ میرا جینا اور مرنا صرف پاکستان میں ہے، میں صرف اپنی فوج کے تاثرات اور عوام اور فوج کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے ممکنہ مضمرات کے بارے میں فکر مند ہوں، اس لئے میں نے یہ خط لکھا ہے اگر میں نے جن 6 نکات کی نشاندہی کی ہے ان پر عوام کی رائے لی جائے تو 90 فیصد لوگ ان نکات کی حمایت کریں گے۔عمران خان نے چھ نکات کی نشاندہی کی ہے، جن میں دھاندلی اور فروری 2024 کے عام انتخابات کے نتائج میں تبدیلی، 26ویں آئینی ترمیم، من پسند ججوں کی تقرری، اظہار رائے کی آزادی کے خلاف قانون کا اطلاق، سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ملکی معیشت کی تباہی اور ریاستی اداروں کو اپنی ذمہ داریوں سے ہٹانا اور سیاسی انتقام کی طرف موڑنا شامل ہیں، عمران خان کے خط میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کے لئے قوم کا فوج کے ساتھ کھڑا ہونا ضروری ہے، انہوں نے آرمی چیف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فوج کو اپنی آئینی حدود کی طرف لوٹنا ہوگا، خود کو سیاست سے الگ کرنا ہوگا اور تفویض کردہ ذمہ داریاں پوری کرنی ہوں گی، ورنہ یہ بڑھتی ہوئی خلیج قومی سلامتی کی اصطلاح میں فالٹ لائن بن جائے گی، اس خط میں اُن کے ساتھ جیل میں مبینہ ناروا سلوک کا بھی ذکر ہے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ 9 مئی اور 26 نومبر کو جمہوریت کے حامی غیر مسلح کارکنوں کو انتہائی ظلم اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پرامن شہریوں پر براہ راست گولیاں چلائی گئیں، تین سالوں میں سیاسی انتقام کی آڑ میں لاکھوں شہریوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے، ہمارے 20 ہزار سے زائد کارکنوں اور حامیوں کو گرفتار کیا گیا، میری اہلیہ، ڈاکٹر یاسمین راشد اور میری دو بہنوں سمیت سینکڑوں خواتین کو ناحق قید میں رکھا گیا۔ ہمارا مذہب حکم دیتا ہے کہ جنگی حالات میں دشمن کی عورتوں اور بچوں کے ساتھ بھی برا سلوک نہ کیا جائے، یہ سب ہماری روایات کے خلاف ہے اور اس کی وجہ سے لوگوں میں فوج کے خلاف نفرت بڑھی ہے، اگر اس کا بروقت تدارک کر لیا جائے تو یہ فوج اور ملک دونوں کے لئے بہتر ہو گا، ورنہ ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے خط میں خبردار کیا کہ پی ای سی اے جیسے کالے قانون کے ذریعے سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر بھی پابندی لگائی گئی ہے، اس سب کی وجہ سے پاکستان کا جی ایس پی پلس اسٹیٹس بھی خطرے میں ہے۔
بدھ, مارچ 12, 2025
رجحان ساز
- جعفر ایکسپریس پر حملہ: مسلح افراد یرغمالیوں کو لیکر پہاڑوں میں روپوش ہوگئے 13 حملہ آور ہلاک
- جعفر ایکسپریس حملہ بلوچ لبریشن آرمی نے 400 مسافروں کو یرغمال بنالیا سکیورٹی ادارے متحرک
- امریکا کیلئے یورپ کے دفاع کی قیمت ادا کرنیکا کوئی مطلب نہیں، نیٹو کا مستقبل خطرات سے دوچار
- اسپین اور اٹلی میں پاکستانی شدت پسند مذہبی تنظیم تحریک لبیک کے خلاف آپریشن گیارہ افراد گرفتار
- امریکہ ایران کے ساتھ مذاکرات نہیں چاہتا بلکہ اپنے مطالبات مسلط کررہا ہے، آیت اللہ خامنہ ای
- ٹرمپ نے یو ایس ایڈ ذریعے سیاسی مداخلت اور پالیسیاں مسلط کرنے کے بجائے تجارت کو حربہ بنالیا
- مشرق وسطیٰ کی سیاست میں اہم پیشرفت صدر ٹرمپ کا ایران سے رسمی مذاکرات پر آمادگی کا پیغام
1 تبصرہ
Pingback: A dossier has been prepared for the IMF delegation.