چین اور روس نے ایران کے خلاف امریکہ کی تمام غیر قانونی اور یکطرفہ پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے اور جمعہ کو بیجنگ میں تینوں ممالک کے درمیان ہونے والی بات چیت کے بعد ایک مشترکہ بیان میں تہران کے خلاف طاقت کی دھمکیاں ترک کرنے پر زور دیا ہے، تینوں ممالک کے درمیان یہ ملاقات ایران کی جانب سے جوہری معاہدہ ہونے کے باوجود نئے مذاکرات کیلئے نئی امریکی شرائط کو مسترد کرنے کے بعد ہوئی ہے، مشترکہ بیان میں تینوں ممالک نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے باہمی احترام پر مبنی سفارتی مشغولیت اور مذاکرات ہی واحد موثر اور قابل عمل آپشن ہیں، تینوں ممالک نے تمام غیر قانونی یک طرفہ پابندیوں کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا، چین کے سرکاری میڈیا گلوبل ٹائمز کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ فریقوں کو ایٹمی پروگرام کے حوالے سے بنیادی وجوہات پر توجہ دینی چاہیے، پابندیاں، دباؤ کی حکمت عملی اور طاقت کی دھمکیوں کو ترک کرنا چاہیے، چین کے نائب وزیر خارجہ ما ژاؤسو ، روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف اور ایران کے نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے مذاکرات میں شرکت کی۔
تینوں ملکوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی اہمیت پر زور دیا، جس میں طے شدہ ٹائم لائن کی پاسداری بھی شامل ہے اور متعلقہ فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جو صورت حال کو بگاڑسکتے ہوں اور اس کے بجائے سفارتی کوششوں کے لئے سازگار حالات پیدا کر سکتے ہیں، سہ فریقی اجلاس سے ایک روز قبل چین کے نائب وزیر خارجہ ما ژاؤسو نے ایران کے نائب وزیر خارجہ غریب آبادی سے ملاقات میں کہا کہ چین دونوں ممالک کے سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ایران کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکہ کا یہ دعویٰ کہ وہ ایران کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار ہے، عالمی رائے عامہ کو دھوکہ دینا ہے، آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ایران غیرقانونی پابندیوں کے ہوتے ہوئےامریکہ کے ساتھ بات چیت نہیں کرے گا کیونکہ اس سے کسی بھی مسائل کو حل کرنے میں مدد نہیں ملے گی، اس سے قبل فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے ذاتی طور پرایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو خط لکھ کر بات چیت کرنے کی درخواست کی ہے، دوسری بار امریکی صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ٹرمپ نے زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کو دوبارہ شروع کرنے کے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے، جس میں کہا گیا تھا کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور اگر تہران واشنگٹن کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام پر معاہدہ کرنے میں ناکام رہا تو وہ فوجی طاقت کا استعمال کریں گے۔
منگل, جولائی 1, 2025
رجحان ساز
- ایرانی ہیکرز رابرٹ نے صدر ٹرمپ کے متعدد اہم ساتھیوں کی ای میلز فروخت کرنیکا اعلان کردیا
- ایران اسرائیل کی بارہ زورہ جنگ، مسلم اتحاد کی مثالی صورتحال کے خلاف تل ابیب کا مذموم منصوبہ
- جو شخص بھی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کو دھمکی دیتا ہے وہ خدا کا دشمن ہے، شیعہ مرجع کا فتویٰ
- ٹرمپ کی تجارتی جنگ 9 جولائی آخری دن ہوگا امریکی صدر نے محصولات نافذ کرنے کا اعلان کردیا
- جرمن وزیر خارجہ اسرائیل میں تباہ شدہ عمارتیں دیکھ کر غم زدہ تل ابیب کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا
- اسرائیلی فوج غزہ میں غیر معمولی بڑی فوجی کارروائی کی تیاری کررہی ہے 5 عسکری بریگیڈز متحرک
- امریکہ نے حملہ کرکے سفارتکاری و مذاکرات سے غداری کی فی الحال مذاکرات نہیں ہوسکتے، ایران
- غاصب اسرائیل نے آذربائیجان کی فضائی حدود کو حملہ آور اور مائیکرو جاسوس ڈرونز کیلئے استعمال کیا؟