ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور بیبو بلوچ سمیت بلوچ یکجہتی کمیٹی کی خواتین رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف ضلع مستونگ کے علاقے لک پاس میں دھرنا عید کے تیسرے روز بھی جاری رہا، بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام اس دھرنے میں بدھ کے روز لاپتہ افراد کے لواحقین سمیت خواتین کی بھی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ہے، دھرنا کے مقام پر سیاسی جماعتوں کی جانب سے یکجہتی کا اظہار کرنے کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ بدھ کو دھرنے کے مقام پر تحریک انصاف کا اعلیٰ سطحی وفد بھی آیا تھا، اُدھر صوبائی حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے کوئٹہ شہر کی جانب آنے والی شاہراہ پر مزید رکاوٹیں کھڑی کی گئیں ہیں جبکہ کوئٹہ شہر میں ایک مرتبہ پھر موبائل پر انٹرنیٹ بند کی گئی تھی، حکومت بلوچستان کے ترجمان شاہد رند کا کہنا ہے شہر میں انٹرنیٹ سکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر بند کیا گیا ہے جبکہ دھرنے کے شرکا سے مذاکرات چل رہے ہیں، بلوچ یکجہتی کمیٹی کی خواتین رہنماؤں کی رہائی کے لیے کوئٹہ اور ضلع مستونگ کے سرحدی علاقے لکپاس پر بدھ کو دھرنے کاچھٹا روز تھا۔
دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے سردار اختر مینگل نے دعویٰ کیا کہ پہلے ہزاروں افراد کو لاپتہ کیا گیا اور اب بلوچستان سے خواتین کو گرفتار کیا جارہا ہے جو کہ ناقابل برداشت ہے، انھوں نے کہا کہ مبینہ بلوچ نسل کشی کو اجاگر کرنے پر یہ کہا جاتا ہے کہ سیاست چمکایا جارہا ہے حالانکہ خواتین کی گرفتاری بلوچ ننگ و ناموس کا مسئلہ ہے، ان کا کہنا تھا کہ سندھ کی حکومت نے سمّی بلوچ کو رہا کردیا ہے لیکن بلوچستان کی بے اختیار حکومت کہیں اور دیکھ رہی ہے، انھوں نے کہا کہ اگر خواتین رہنماؤں اور کارکنوں کو رہا نہیں کیا گیا تو ہم کوئٹہ کی جانب مارچ کریں گے، بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں گزشتہ شب ایک مرتبہ پھر موبائل فون پر انٹرنیٹ سروس کو معطل کیا گیا ہے، گزشتہ ڈیڑھ سے دو ہفتوں کے دوران کوئٹہ میں موبائل فون پر انٹرنیٹ سروس کی یہ تیسری بندش تھی، انٹرنیٹ سروس کی بندش سے لوگوں کو شدید پریشانی اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے، دوسری جانب لکپاس اور کوئٹہ کے درمیان شاہراہ پر مزید رکاوٹیں کھڑی کی گئیں ہیں، اس حوالے سے وائرل ہونے والی ویڈیوز میں شاہراہ پر مزید کنٹینر نظر آرہے ہیں، بلوچستان کے ترجمان شاہد رند نے کہا ہے کہ شہر میں موبائل فون پر انٹرنیٹ سروس سکیورٹی خدشات کی بنیاد پر بند کی گئی ہے، کوئٹہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دھرنے کے شرکا کے ساتھ مذاکرات چل رہے ہیں اور جب تک یہ مکمل نہیں ہوتے وہ اس سلسلے میں کوئی تبصرہ نہیں کرسکتے۔
منگل, دسمبر 2, 2025
رجحان ساز
- پارلیمنٹ کے پاس عدلیہ کو اپنے ماتحت رکھنے کا اختیار نہیں! حالیہ آئینی ترامیم پر اقوام متحدہ کا ردعمل
- ایران پر حملے کیلئے 20 سال تیاری کی، بارہ روزہ جنگ میں اسرائیل اور امریکہ دونوں کو شکست دی
- امریکہ سعودی عرب کو ایف 35 کا کمزور ورژن دے گا مارکو روبیو نے نیتن یاہو کو یقین دہانی کردی
- حزب اللہ کا چیف آف اسٹاف علی طباطبائی کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان خطے کی سیکورٹی کو خطرہ لاحق!
- امن منصوبہ یوکرین کیلئے آپش محدود، جنگ روکنے 28 نکاتی پلان پر 3 یورپی ملکوں کی رخنہ اندازی
- عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کی قرارداد بعد تہران قاہرہ مفاہمت کو ختم شدہ تصور کرتا ہے، عباس عراقچی
- فیصل آباد کیمیکل فیکٹری کے مالک و مینیجر سمیت 7 افراد کےخلاف دہشت گردی پھیلانےکا مقدمہ
- ایران میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا، بدانتظامی نے تہران کے شہریوں کی زندگی مشکل بنادی !

