ہندوستان کی وزارت داخلہ کی سفارش پرپیر کو جموں و کشمیر میں پہلگام دہشت گردی کے المناک واقعہ کے پس منظر میں ہندوستانی حکومت فوج اور سکیورٹی ایجنسیوں کے خلاف اشتعال انگیز اور فرقہ وارانہ طور پر حساس مواد اور غلط معلومات پھیلانے پر 16 پاکستانی یوٹیوب چینلز پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے،مجموعی طور پر ان چینلز کے 63 ملین سے زیادہ سبسکرائبرز کی بڑی تعداد ہے، سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وزارت داخلہ کی سفارشات پرحکومت ہند نے جموں و کشمیر میں پہلگام دہشت گردی کے المناک واقعہ کے پس منظر میں مبینہ اشتعال انگیز ی اور فرقہ وارانہ اور حساس مواداور ہندوستانی فوج اور سکیورٹی ایجنسیوں کے خلاف غلط معلومات پھیلانے پر کچھ پاکستانی یوٹیوب چینلز پر پابندی لگا دی ہے، واضح رہے کہ پاکستانی یوٹیوبر اور نجی نیوز چینلز پہلگام واقعہ کو ہندوستانی فورسز کی غفلت اور خودکردہ آپریشن کا ڈرامہ قرار دے رہے تھے، خیال رہے کہ پہلگام پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے 400 میل اندر ہےلہذا ممکن نہیں ہے کہ مسلح افراد ہندوستان کے زیر قبضہ کشمیر میں 400 میل اندر جاکر آپریشن کریں اور فورسز اور اُنکی انٹیلی جنس کو اس بات کا علم نہیں ہوسکے، ہندوستان کی بی جے بی کی حکومت سے اس طرح کے سوالات خود ہندوستانی میڈیا بھی کررہا ہے لیکن دہلی حکومت اس پہلو کو پوشیدہ رکھنے کیلئےآزاد آوازوں کو دبانا چاہتی ہے، ممنوعہ یوٹیوب چینلز کی فہرست میں ڈان نیوز، سماء ٹی وی، اے آر وائی نیوز، بول نیوز اور جیو نیوز جیسے نمایاں نام شامل ہیں دیگر یوٹیوب چینلز میں ارشا بھٹی، رفتار، دی پاکستان ریفرنس، جی این این، عزیر کرکٹ، عمر چیمہ ایکسکلوسیو، عاصمہ سراجی، سنو نیوز اور رضی نامہ شامل ہیں، اس کے علاوہ دہلی حکومت کے سامنے سوالات اُٹھانے والی سوشل میڈیا پوسٹوں کے خلاف بھی کارروائی کی گئی ہے، پہلگام واقعے کی تصویر کشی اور رپورٹنگ میں دہشت گردوں کے لئے استعمال کی جانے والی اصطلاحات کے بارے میں خدشات کے اظہار کے بعد بی بی سی کے پاس ایک باضابطہ شکایت درج کرائی گئی، بی بی سی انڈیا کے سربراہ کو باضابطہ خط جاری کیا گیا، اور بی بی سی کی رپورٹنگ کی نگرانی جاری رہے گی، ہندوستانی حکومت نے قومی سلامتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے خطرہ بننے والی غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
ہندوستان کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے 22 اپریل کو پہلگام دہشت گردانہ حملہ کیس جموں و کشمیر پولیس سے اپنے ہاتھ میں لینے اور اس مہلک حملے کی تحقیقات شروع کرنے کے دو دن بعد کیا ہے جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، این آئی اے نے واقعہ کے پانچ دن بعد اور اس کی ٹیم نے حملے کی جگہ کا دورہ کرنے کے چار دن بعد کیس کو اپنے ہاتھ میں لیا اور جموں و کشمیر پولیس کی اس بات کی تحقیقات میں مدد کرنا شروع کر دی کہ تقریباً بیس سالوں میں اس خطے میں شہریوں پر سب سے مہلک حملے کو کیا سمجھا جائے، این آئی اے کی ٹیموں نے، جو بدھ سے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے مقام پر ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں، ثبوتوں کی تلاش کو تیز کر دیا ہے،این آئی اے کی ٹیمیں، جن کی نگرانی ایک آئی جی، ایک ڈی آئی جی اور انسداد دہشت گردی ایجنسی کے ایک ایس پی کررہے ہیں، ان عینی شاہدین کی جانچ کر رہے ہیں جنہوں نے خوفناک حملے کو اپنی آنکھوں کے سامنے ہوتے دیکھا تھا، عینی شاہدین سے لمحہ بہ لمحہ پوچھ گچھ کی جا رہی ہے تاکہ ان واقعات کی ترتیب کو یکجا کیا جا سکے جس کی وجہ سے ہندوستان کے زیر قبضہ کشمیر میں بدترین دہشت گردانہ حملہ ہوا، دریں اثنا دہشت گردوں کے طریقہ کار کے سراغ کیلئے این آئی اے کی تفتیشی ٹیموں کے ذریعے داخلی اور خارجی راستوں کی باریک بینی سے جانچ کی جا رہی ہے،فرانزک اور دیگر ماہرین کی مدد سے این آئی اے کی ٹیمیں دہشت گردی کی سازش کو بے نقاب کرنے کے ثبوت کیلئے پورے علاقے کی اچھی طرح جانچ کر رہی ہیں ، یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب مقبوضہ کشمیر برسوں کی عسکریت پسندی کے بعد سیاحوں کی آمد میں نمایاں اضافہ ہواہے، یہ وہ سوال ہے جو ہر وہ کشمیری پوچھ رہا ہے جسے سیاحوں کی آمد سے بلواسطہ یا بلاواسطہ فائدہ پہنچ رہا تھا۔
اتوار, جون 1, 2025
رجحان ساز
- بِٹ کوائن مائننگ بجلی فراہمی پر آئی ایم ایف کا اظہار تشویش مئی میں ٹیکس وصولیوں میں کمی کا سامنا
- یمن نے اسرائیلی فضائی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے فضائی دفاعی نظام کو اپ گریڈ کرنیکا اعلان کردیا
- امریکہ ممکنہ ایٹمی جنگ گولیوں کے بجائے تجارت کے ذریعے روکنے میں کامیاب ہوا، ڈونلڈ ٹرمپ
- بلوچستان میں مسلح افراد کی ہولناک مسلح کارروائی کے دوران ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ہدایت بلیدی ہلاک
- ایران، پُرامن جوہری ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کے عزم پر قائم مگر ایٹمی ہتھیار کی خواہش نہیں !
- سعودی عرب نے پاکستان، بنگلہ دیش، ہندوستان سمیت متعدد ملکوں کیلئے بلاک ویزا پر پابندی لگادی
- مقبوضہ فلسطین میں 22 نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کا اسرائیلی منصوبہ خطے میں نیا بحران کا سبب بنے گا
- آئی ایم ایف کا پاکستان کی مالیاتی پالیسیوں کی تشکیل و عملدرآمد کرپشن کے خطرات کو کم کرنیکا مطالبہ