اقوامِ متحدہ کے انسانی امداد کے سربراہ ٹام فلیچر نے خبردار کیا ہے کہ اگرچہ پیر کے روز پانچ امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے ہیں لیکن وہ سرحد پار کرکے رک گئے ہیں اور تاحال کسی متاثرہ علاقے تک نہیں پہنچ سکے، ان ٹرکوں میں بچوں کی خوراک اور غذائیت سے متعلق اشیا موجود ہیں، فلیچر کے مطابق یہ امداد سمندر میں ایک قطرے کے برابر ہے، ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ امدادی سامان غزہ نہ پہنچا تو اگلے 48 گھنٹوں میں 14 ہزار بچے جان کی بازی ہار سکتے ہیں، امدادی امور کیلئے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی رابطہ کار ٹام فلیچر نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کی محدود پیمانے پر بھیجنے کی اجازت دینا 20 لاکھ سے زیادہ بھوکے لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کیلئے انتہائی ناکافی ہے، اقوام متحدہ کے نو امدادی ٹرکوں کو کیریم شالوم کے سرحدی راستے سے غزہ میں داخلے کی اجازت مل گئی ہے جو مدد لے کر آ رہے ہیں لیکن امداد کی یہ مقدار اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے، ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ وہ یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہیں کہ اقوام متحدہ کے ذریعے انہی لوگوں کو امداد فراہم کی جائے جنہیں اس کی اشد ضرورت ہے۔ امداد کے حماس یا غزہ میں اسرائیلی فوج کے ساتھ لڑنے والے دیگر جنگجو گروہوں کے ہاتھ لگنے کے خدشات کو بھی کم سے کم رکھنے کے اقدامات کیے گئے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے کارکن ہر طرح کی مشکلات کے باوجود اپنا کام کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے امدادی ساتھیوں کی جرات اور عزم کو بھی سراہا ہے، ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے پاس زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے واضح، اصولی اور عملی منصوبہ موجود ہے جس کے تحت اسرائیل کے حکام کو شمال اور جنوب میں غزہ کی جانب کم از کم دو راستے کھولنا ہوں گے۔
دوسری طرف اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ پر فضائی اور زمینی حملوں میں سینکڑوں فلسطینیوں کی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے جن میں بہت سی خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، انہوں نے ضرورت مند لوگوں کو بڑے پیمانے پر امداد کی فوری، محفوظ، بلارکاوٹ اور براہ راست فراہمی کے مطالبے کو دہرایا ہے، اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجیرک نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا کہ سیکرٹری جنرل نے ثالثوں کی جانب سے غزہ میں معاہدہ طے کرنے کیلئے جاری کوششوں کا خیرمقدم کیا ہے، وہ تواتر سے خبردار کرتے چلے آئے ہیں کہ متواتر تشدد اور تباہی سے شہریوں کی تکالیف میں اضافہ ہو گا اور بڑے پیمانے پر علاقائی تنازع بھڑکنے کا خطرہ بڑھ جائے گا، سیکرٹری جنرل نے غزہ کی آبادی کو جبراً کسی دوسری جگہ منتقل کرنے کے کسی اقدام کو بھی سختی سے مسترد کیا ہے، اُدھر برطانیہ، فرانس اور کینیڈا نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے غزہ میں فوجی کارروائیوں میں سنگین توسیع جاری رکھی تو وہ ٹھوس اقدامات لیں گے، برطانوی وزیرِ اعظم سر کیئر اسٹارمر نے فرانسیسی اور کینیڈین رہنماؤں کے ساتھ مل کر اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی فوجی کارروائیاں بند کرے اور فوری طور پر انسانی امداد کو غزہ میں داخلے کی اجازت دے، اقوام متحدہ کے مطابق 2 مارچ کے بعد سے غزہ میں خوراک، ایندھن یا ادویات کو داخلے کی اجازت نہیں دی گئی جس کے فلسطینی آبادی پر تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں، غاصب اسرائیل کے وزیرِاعظم نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل 11 ہفتوں کی ناکہ بندی کے بعد غزہ میں خوراک کی بنیادی مقدار داخل ہونے کی اجازت دے گا لیکن اس کا منصوبہ پورے غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کا ہے۔
بدھ, جولائی 2, 2025
رجحان ساز
- ایرانی ہیکرز رابرٹ نے صدر ٹرمپ کے متعدد اہم ساتھیوں کی ای میلز فروخت کرنیکا اعلان کردیا
- ایران اسرائیل کی بارہ زورہ جنگ، مسلم اتحاد کی مثالی صورتحال کے خلاف تل ابیب کا مذموم منصوبہ
- جو شخص بھی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کو دھمکی دیتا ہے وہ خدا کا دشمن ہے، شیعہ مرجع کا فتویٰ
- ٹرمپ کی تجارتی جنگ 9 جولائی آخری دن ہوگا امریکی صدر نے محصولات نافذ کرنے کا اعلان کردیا
- جرمن وزیر خارجہ اسرائیل میں تباہ شدہ عمارتیں دیکھ کر غم زدہ تل ابیب کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا
- اسرائیلی فوج غزہ میں غیر معمولی بڑی فوجی کارروائی کی تیاری کررہی ہے 5 عسکری بریگیڈز متحرک
- امریکہ نے حملہ کرکے سفارتکاری و مذاکرات سے غداری کی فی الحال مذاکرات نہیں ہوسکتے، ایران
- غاصب اسرائیل نے آذربائیجان کی فضائی حدود کو حملہ آور اور مائیکرو جاسوس ڈرونز کیلئے استعمال کیا؟