بلوچستان کے شورش زدہ ضلع آواران میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک سینئیر صحافی لطیف بلوچ جاں بحق ہوگئے ہیں، ڈپٹی کمشنر آواران انجنیئر عائشہ زہری نے فائرنگ کے واقعے میں لطیف بلوچ کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان کو مشکے کے علاقے میں نشانہ بنایا گیا، لطیف بلوچ طویل عرصے سے بلوچستان کے معروف روزنامہ انتخاب سے وابستہ تھے تاہم ان کی محکمہ لیویز فورس میں ملازمت بھی تھی، لطیف بلوچ کی ہلاکت کے حوالے سے ضلع کے ایک سینئیر پولیس آفیسر نے بتایا کہ نامعلوم مسلح افراد نے لطیف بلوچ پر ان کے گھر میں حملہ کیا، ان کا کہنا تھا کہ لطیف بلوچ اپنے گھر میں سو رہے تھے کہ چار نقاب پوش مسلح افراد علی الصبح چار بجے ماہیوار کے علاقے میں واقع ان کے گھر میں داخل ہوئے اور ان پر کلاشنکوف سے فائر کھول دیا، لطیف کو چار گولیاں لگیں جن کی وجہ سے ان کی ہلاکت ہوئی، ان کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے رورل ہیلتھ سینٹر مشکے لے جایا گیا، پولیس اہلکار نے بتایا کہ واقعے کے محرکات کے بارے میں مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے، خیال رہے کہ اس سے قبل رمضان کے مہینے میں فائرنگ سے لطیف بلوچ کے ایک بیٹا بھی ہلاک ہوگئے تھے۔
بلوچستان یونین آف جرنلسٹس(بی یو جے) نے آواران کے مقامی صحافی لطیف بلوچ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلح افراد نے انھیں ان کے گھر میں اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا جب وہ سو رہے تھے، بی یو جے کے صدر خلیل احمد اور جنرل سیکرٹری عبدالغنی کاکڑ نے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے، انھوں نے کہا کہ لطیف بلوچ ایک فرض شناس صحافی تھے ان کی ہلاکت آزاد آوازوں کو دبانے کی جاری سازشوں کا ایک حصہ معلوم ہوتا ہے جس کی بی یو جے اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کرتی ہے، بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان جیسے حساس صوبے میں صحافی پہلے ہی شدید خطرات سے دوچار ہیں اور ایسے واقعات ان کے تحفظ کے حوالے سے حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان بن گئے ہیں، اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ رجحان مزید خطرناک صورت اختیار کر سکتا ہے، بی یو جے نے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان حکومت لطیف بلوچ کی ہلاکت میں ملوث ملزمان کو فی الفور گرفتار کرکے انصاف کے تقاضے پورے کرے، دریں اثناء بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی رہنما اور انسانی حقوق کے کارکن سمی دین بلوچ کے مطابق اس سے قبل رواں سال 28 فروری کو عبداللطیف بلوچ کے خاندان کے آٹھ نوجوانوں کو آرمی کیمپ بلا کر حراست میں لیا گیا تھا، ان میں سے پہلے چار، پھر باقی چار افراد کو قتل کرکے ان کی لاشیں پھینک دی گئیں، ان مقتولین میں عبداللطیف کا بیٹا، نوجوان سیف بلوچ بھی شامل تھا۔
بدھ, جون 4, 2025
رجحان ساز
- غزہ میں انسانی بحران کے تناظر میں جرمنی اسرائیل سے فوجی اور تجارتی تعلقات پر نظرثانی کررہا ہے
- غزہ میں عام شہریوں پر اسرائیل کے زمینی حملے جنگی جرم ہے، اقوام متحدہ نے تل ابیب کو خبردار کردیا
- پاکستان کے دفاعی بجٹ اور تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس ریلیف دینے کا مطالبہ آئی ایم ایف نے منظور کرلیا
- ایران کے یورینیم افزودگی کے حق کو تسلیم کرکے ہی واشنگٹن جوہری معاہدے کو ممکن بنا سکتا ہے !
- پاکستان کو گلگت بلتستان میں ٹیکس لگانے کا حق نہیں متنازع خطہ ہے وفاق صرف انتظام سنبھالتا ہے
- اقوام متحدہ پاکستان اور ہندوستان درمیان تنازعات میں کردار ادا کرے، خلیج تعاون کونسل کا مطالبہ
- بجٹ 2025ء: پاکستان کی آمدنی کا نصف سے زائد قرضوں اور سود کی ادائیگی میں جائیگا، احسن اقبال
- غذائی امداد کی تقسیم کا امریکی ادارہ مشکوک! امداد کے متلاشی فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ