اسرائیل نے غزہ میں امداد کی تقسیم کے اپنے متنازع منصوبے پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے، غزہ میں اسرائیل فوج کی نگرانی میں امدادی مرکز پر خوراک کے حصول کیلئے آنے والے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں درجنوں فلسطینیوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے، یہ امداد اسرائیلی فوج کی مدد سے کام کرنے والے ادارے غزہ امدادی فاؤنڈیشن کی جانب سے تقسیم کی جا رہی تھی جبکہ اقوام متحدہ نے واضح کیا ہے کہ علاقے میں قحط کے خطرے کو روکنے کیلئے فوری طور پر بڑی مقدار میں انسانی امداد کی فراہمی ضروری ہے، امدادی امور کیلئے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر کے ترجمان جینز لائرکے نے کہا ہے کہ 11 ہفتے تک محاصرے کے بعد اسرائیل نے غزہ میں جتنی امداد بھیجنے کی اجازت دی ہے وہ ضروریات کے مقابلے میں انتہائی ناکافی ہے، ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کا عملہ بدستور غزہ میں موجود ہے جو کیریم شالوم کے راستے علاقے میں آنے والے امداد کے حصول اور اسے لوگوں میں تقسیم کرنے کیلئے اسرائیلی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے، تاہم ادارہ اسرائیل کے امدادی مںصوبے (غزہ امدادی فنڈ) میں شامل نہیں ہوا، ترجمان کا کہنا ہے کہ غزہ کے تمام سرحدی راستے کھولنے، علاقے میں امدادی سرگرمیوں کے لیے ماحول کو محفوظ بنانے اور مختلف علاقوں میں ہنگامی امدادی کارروائیوں کے لیے بلاتاخیر اجازت دینے کی ضرورت ہے۔ اسرائیل نے امدادی ٹیموں کو جو راستے استعمال کرنے کیلئے کہا ہے وہ غیرمحفوظ ہونے کی وجہ سے ان کیلئے سرحد پر آنے والا تمام سامان اٹھانا ممکن نہیں ہوتا۔
ترجمان نے کہا ہے کہ غزہ میں ضرورت کا تمام امدادی سامان لانے کی اجازت ہونی چاہیے۔ اس وقت جتنی مقدار میں امداد آرہی ہے وہ بڑے پیمانے پر ضروریات کی تکمیل کیلئے ناکافی ہے، اسی لیے مزید سرحدی راستے کھولنا بہت ضروری ہے، عالمی پروگرام برائے خوراک نے بتایا ہے کہ سوموار تک اشدود بندرگاہ سے امدادی سامان لے کر 294 ٹرک کیریم شالوم پہنچے تھے، منگل کو اسرائیلی مظاہرین نے بندرگاہ کے باہر امدادی سامان لے کر آنے والے ٹرکوں کا راستہ روکنے کی کوشش بھی کی۔ طویل جنگ اور متواتر نقل مکانی نے لوگوں کو توڑ کر رکھ دیا ہے جنہیں بڑے پیمانے پر مدد درکار ہے۔
ڈبلیو ایف پی نے بتایا ہے کہ اس کے پاس مزید ایک لاکھ 30 ہزار میٹرک ٹن سے زیادہ غذائی امداد اور اسے لوگوں تک پہنچانے کا فعال نظام بھی تیار ہے۔ غزہ میں روزانہ آنے والے امدادی ٹرکوں کی تعداد بڑھانے کے علاوہ علاقے میں امدادی سامان کو محفوظ انداز میں اٹھانے اور تقسیم کرنے میں سہولت فراہم کرنے کی ہنگامی ضرورت ہے، فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے واضح کیا ہے کہ اس کی جانب سے تیار کیا گیا کوئی امدادی سامان غزہ میں نہیں پہنچ سکا۔ خوراک اور ادویات کے 3000 ٹرک اردن اور مصر میں کھڑے ہیں جنہیں بلاتاخیر غزہ میں نہ بھیجا گیا تو یہ سامان ضائع ہو جائے گا، ادارے کی ترجمان جولیٹ ٹوما نے کہا ہے کہ انروا کے پاس طبی مراکز اور دواخانے ہیں جہاں ہر طرح کی ادویات فراہم کی جاتی ہیں۔ تاہم، امداد نہ آنے کے باعث ان مراکز پر سازوسامان اور دوائیں ختم ہو رہی ہیں۔
انروا کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے اسرائیلی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ ادارے کے عملے سے تعلق رکھنے والے ارکان پر 7 اکتوبر کے حملوں میں ملوث ہونے کے ثبوت فراہم کریں، گزشتہ برس اس معاملے میں اقوام متحدہ کی تحقیقات سے یہ سامنے آیا تھا کہ ادارے کے نو ارکان کے خلاف یہ الزامات درست ہو سکتے ہیں مزید برآں الگ اور غیرجانبدرانہ تحقیقات سے یہ بھی ثابت ہوا کہ انروا کے قوانین اور طریقہ کار مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں پیچیدہ اور حساس کام کے تقاضوں کو پورا کرتے ہیں، جولیٹ ٹوما نے کہا ہے کہ گزشتہ 20 ماہ سے یہ الزامات ادارے کے کام میں رکاوٹ پیدا کررہے ہیں اور اس کے عملے کی زندگیوں کیلئے خطرہ ہیں، ادارے کی جانب سے متعدد مرتبہ اسرائیلی حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے دعووں کے حق میں معقول ثبوت پیش کرے جو نہیں کیے گئے۔
منگل, جولائی 1, 2025
رجحان ساز
- ایران اسرائیل کی بارہ زورہ جنگ، مسلم اتحاد کی مثالی صورتحال کے خلاف تل ابیب کا مذموم منصوبہ
- جو شخص بھی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کو دھمکی دیتا ہے وہ خدا کا دشمن ہے، شیعہ مرجع کا فتویٰ
- ٹرمپ کی تجارتی جنگ 9 جولائی آخری دن ہوگا امریکی صدر نے محصولات نافذ کرنے کا اعلان کردیا
- جرمن وزیر خارجہ اسرائیل میں تباہ شدہ عمارتیں دیکھ کر غم زدہ تل ابیب کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا
- اسرائیلی فوج غزہ میں غیر معمولی بڑی فوجی کارروائی کی تیاری کررہی ہے 5 عسکری بریگیڈز متحرک
- امریکہ نے حملہ کرکے سفارتکاری و مذاکرات سے غداری کی فی الحال مذاکرات نہیں ہوسکتے، ایران
- غاصب اسرائیل نے آذربائیجان کی فضائی حدود کو حملہ آور اور مائیکرو جاسوس ڈرونز کیلئے استعمال کیا؟
- امریکہ نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرونز حملے بند کرنے کی درخواست کی تھی، میجر جنرل عبدالرحیم