امریکی عدالت برائے بین الاقوامی تجارت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے درآمدی اشیاء پر عائد کیے گئے ٹیرف کالعدم قرار دے دیا ہے اور اپنے فیصلے میں کہا کہ صدر نے ان اختیارات سے تجاوز کیا جو آئین نے انہیں نہیں دیئے، تین رکنی بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ امریکی آئین کے مطابق بین الاقوامی تجارت کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار صرف کانگریس کے پاس ہے، جسے صدر کے ایمرجنسی اختیارات بھی ختم نہیں کرسکتے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت صدر کے ٹیرف کے مؤثر یا غیر مؤثر ہونے پر کوئی رائے نہیں دیتی بلکہ یہ کہ موجودہ قانون انہیں اس اقدام کی اجازت نہیں دیتا، فیصلے کے فوراً بعد ٹرمپ انتظامیہ نے اپیل دائر کردی ہے جس میں عدالت کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھایا گیا ہے، عدالت کے فیصلے کو فیڈرل سرکٹ کورٹ اور بالآخر سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جا سکتا ہے، صدر ٹرمپ نے عالمی تجارتی خسارے کو کم کرنے، مقامی صنعت کو فروغ دینے اور ملازمتیں واپس امریکہ لانے کیلئے ٹیرف کو اپنی معاشی پالیسی کا مرکزی ستون بنایا تھا، لیکن عدالت نے کہا کہ وہ یکطرفہ طور پر درآمدات پر ٹیرف عائد نہیں کر سکتے، وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے ردِعمل میں کہا کہ تجارتی خسارے نے امریکی صنعت، مزدوروں اور دفاعی پیداوار کو نقصان پہنچایا ہے اور عدالت نے ان حقائق کو نظرانداز کردیا ہے، ترجمان کش دیسائی نے کہا غیر منتخب جج یہ فیصلہ نہیں کرسکتے کہ قومی ایمرجنسی کا حل کیا ہونا چاہیے، مالیاتی منڈیوں نے عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا، امریکی ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا جبکہ وال اسٹریٹ اور ایشیائی مارکیٹس میں بھی مثبت رجحان دیکھا گیا۔
امریکی عدالت نے یہ فیصلہ دو مقدمات میں سنایا ہے جن میں ایک پانچ امریکی چھوٹے درآمد کنندگان نے جبکہ دوسرا 13 ریاستوں نے دائر کیا تھا، عدالت نے کہا کہ اگر یہ ٹیرف غیرقانونی ہیں تو یہ سب پر لاگو نہیں ہو سکتے، اوریگون کے اٹارنی جنرل ڈین رے فیلڈ نے کہا کہ صدر کے ٹیرف غیرقانونی، غیرذمہ دارانہ اور معاشی طور پر نقصان دہ ہیں، یہ فیصلہ ثابت کرتا ہے کہ ہمارے قوانین اہمیت رکھتے ہیں اور تجارتی فیصلے کسی ایک فرد کی خواہش پر نہیں کیے جا سکتے، ٹرمپ نے بین الاقوامی ایمرجنسی اکنامک پاورز ایکٹ کے تحت وسیع اختیارات کا دعویٰ کیا، جو ماضی میں صرف دشمن ممالک پر پابندیاں لگانے کیلئے استعمال ہوا تھا، یہ پہلا موقع تھا جب کسی صدر نے اسے ٹیرف کیلئے استعمال کیا، ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے مؤقف میں کہا کہ متاثرہ فریقوں نے ابھی تک ٹیرف ادا نہیں کیے، اس لئے انہیں نقصان نہیں پہنچا، اور صرف کانگریس ہی صدر کی قومی ایمرجنسی کو چیلنج کر سکتی ہے، عدالت کے فیصلے سے صدر ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی کو شدید دھچکا لگا ہے اور اگر یہ فیصلہ برقرار رہتا ہے تو ان کے معاشی اہداف کے حصول میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔
منگل, دسمبر 2, 2025
رجحان ساز
- پارلیمنٹ کے پاس عدلیہ کو اپنے ماتحت رکھنے کا اختیار نہیں! حالیہ آئینی ترامیم پر اقوام متحدہ کا ردعمل
- ایران پر حملے کیلئے 20 سال تیاری کی، بارہ روزہ جنگ میں اسرائیل اور امریکہ دونوں کو شکست دی
- امریکہ سعودی عرب کو ایف 35 کا کمزور ورژن دے گا مارکو روبیو نے نیتن یاہو کو یقین دہانی کردی
- حزب اللہ کا چیف آف اسٹاف علی طباطبائی کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان خطے کی سیکورٹی کو خطرہ لاحق!
- امن منصوبہ یوکرین کیلئے آپش محدود، جنگ روکنے 28 نکاتی پلان پر 3 یورپی ملکوں کی رخنہ اندازی
- عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کی قرارداد بعد تہران قاہرہ مفاہمت کو ختم شدہ تصور کرتا ہے، عباس عراقچی
- فیصل آباد کیمیکل فیکٹری کے مالک و مینیجر سمیت 7 افراد کےخلاف دہشت گردی پھیلانےکا مقدمہ
- ایران میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا، بدانتظامی نے تہران کے شہریوں کی زندگی مشکل بنادی !

