عالمی مالیاتی فنڈ( آئی ایم ایف) نے پاکستان کی مالیاتی پالیسیوں کی تشکیل اور عملدرآمد میں کرپشن اور غیر ضروری اثر و رسوخ کے خطرات کم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ریاستی ملکیتی اداروں کے گورننس فریم ورک کے مکمل نفاذ پر زور دیا ہے، آئی ایم ایف نے ریاستی ملکیتی اداروں کے فریم ورک پر مکمل درآمد اور فریم ورک میں تمام ریاستی ملکیتی اداروں کی شمولیت کا مطالبہ کیا ہے، آئی ایم ایف نے ان اقدامات کو اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور مالی خطرات کم کرنے کیلئے اہم قرار دیا ہے جبکہ احتساب اور شفافیت کو بڑھانے کیلئے گورننس فریم ورکس کو مضبوط کرنے کیلئےاقدامات جاری رکھنے پر زور دیا ہے، ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ حکومت پاکستان ڈھانچہ جاتی اصلاحات کو جاری رکھے تاکہ پائیدار ترقی کے حصول کو ممکن بنایا جاسکے، عالمی مالیاتی ادارے نے بجٹ 26-2025 کیلئے پاکستان کی حکومت کو اپنی تجاویز سے آگاہ کردیا ہے، جس میں ٹیکس وصولیوں میں اضافے کیلئے آئندہ بجٹ میں سخت اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے ٹیکس کمپلائنس بڑھانے کیلئے سخت اقدامات کی تجویز دی اور کہا کہ ٹیکس نادہندگان کے خلاف مزید سخت اقدامات لئے جائیں، آئی ایم ایف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ٹیکس حکام کے اختیارات کے استعمال میں اضافہ اور شفافیت لائی جائے جبکہ ٹیکس کی چوری روکنے کیلئے ٹیکنالوجی کے استعمال کو مزید بڑھانے کا مطالبہ بھی کیا گیا، وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق پی او ایس پر ٹیکس چوری کا جرمانہ 5 لاکھ سے بڑھا کر 50 لاکھ اور ٹیکس چوری پر جرمانے کے ساتھ فوجداری مقدمات درج کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سولر پینلز سمیت تمام ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے اور کھاد، اسپرے اور زرعی آلات پر 18 فیصد جی ایس ٹی عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے، ذرائع کے مطابق زرعی ان پٹس اور مشینری پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح بڑھانے اور پرتعیش اشیاء کی فہرست میں مزید اشیاء شامل کرکے ٹیکس میں اضافے کی بھی تجویز دی گئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ پرتعیش اشیاء پر سیلز ٹیکس 25 فیصد سے بڑھانے کی تجویز ہے، اُدھر وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین نے بدھ کے روز کہا کہ حکومت مقامی طور پر پیدا ہونے والی کپاس، بشمول لنٹ اور بنولا، پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) ختم کرنے کیلئے سرگرمی سے کام کر رہی ہے تاکہ کسانوں کو سہولت دی جا سکے اور ملکی کپاس کی پیداوار کو فروغ دیا جا سکے، انہوں نے یہ بات پاکستان بزنس فورم (پی بی ایف) کے وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت چیف آرگنائزر چوہدری احمد جواد کر رہے تھے۔
بدھ, جون 4, 2025
رجحان ساز
- غزہ میں انسانی بحران کے تناظر میں جرمنی اسرائیل سے فوجی اور تجارتی تعلقات پر نظرثانی کررہا ہے
- غزہ میں عام شہریوں پر اسرائیل کے زمینی حملے جنگی جرم ہے، اقوام متحدہ نے تل ابیب کو خبردار کردیا
- پاکستان کے دفاعی بجٹ اور تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس ریلیف دینے کا مطالبہ آئی ایم ایف نے منظور کرلیا
- ایران کے یورینیم افزودگی کے حق کو تسلیم کرکے ہی واشنگٹن جوہری معاہدے کو ممکن بنا سکتا ہے !
- پاکستان کو گلگت بلتستان میں ٹیکس لگانے کا حق نہیں متنازع خطہ ہے وفاق صرف انتظام سنبھالتا ہے
- اقوام متحدہ پاکستان اور ہندوستان درمیان تنازعات میں کردار ادا کرے، خلیج تعاون کونسل کا مطالبہ
- بجٹ 2025ء: پاکستان کی آمدنی کا نصف سے زائد قرضوں اور سود کی ادائیگی میں جائیگا، احسن اقبال
- غذائی امداد کی تقسیم کا امریکی ادارہ مشکوک! امداد کے متلاشی فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ