تحریر: محمد رضا سید
ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کا نتیجہ خیز دور آئندہ چند دنوں میں منعقد ہونے جارہا ہے، اس دوران عالمی سطح پر اسرائیل اور امریکہ نے ہیجانی کفیت پیدا کرنے کیلئے کچھ ایسے اقدامات کئے ہیں جس نے بین الاقوامی سطح پر تشویش کے لیول کو بڑھا دیا ہے حالانکہ دونوں دارالحکومتوں میں متعلقہ مذاکرات کیلئے تاریخ طے کی جارہی ہے، اِن مذاکرات میں یورینیم افزدودگی صفر کرنے کے امریکی مطالبے کے جواب میں تہران جوابی تجویز پیش کرے گا، تہران میں حکام کا کہنا ہے کہ امریکہ کیساتھ بلواسطہ مذاکرات میں شمولیت کے باوجود ایران نے اسرائیل یا امریکہ یا پھر دونوں حلیف ملکوں کے مشترکہ حملے کے خطرے کا سامنا کرنے کی تیاری کرچکا ہے اور ایرانی افواج ہائی الرٹ پر ہیں، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے ایران کسی بھی قسم کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے مکمل تیار حالت میں ہے، حسین سلامی کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عالمی میڈیا کو ایسی رپورٹس فیڈ کی گئیں ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے ایران پر ممکنہ اسرائیلی حملے کی قیاس آرائیوں کے پیش نظر مغربی ایشیا میں اپنے سفارت خانوں اور فوجی اڈوں سے غیر ضروری عملے اور فوجی خاندانوں سے خالی کرانا شروع کردیا ہے البتہ کویت میں امریکی سفارت خانے نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ اس نے اپنے عملے کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے اور وہ پوری طرح سے کام کررہا ہے، عراق کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے ایک سرکاری ذریعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بغداد نے کوئی حفاظتی اشارہ ریکارڈ نہیں کیا ہے جس سے امریکی سفارتی اسٹاف یا فوجی خاندانوں کے انخلاء کی تصدیق کی جاسکے، عراق سے موصولہ اطلاعات اور امریکی سفارتخانے کا سرکاری بیان جمعرات کو بین الاقوامی میڈیا میں شائع کرائی گئی رپورٹس کی نفی کررہا ہے، یہاں اس بات کے امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا کہ امریکہ مذاکرات کے دوران تہران سے اپنی خواہشات کے مطابق مطالبات منوانے کیلئے عسکری طاقت کے استعمال کو ایک حربے کے طور پر استعمال کررہا ہو لیکن واشنگٹن یاد رکھے کبھی کبھی کھیل کھیل میں گہری چوٹ لگ جاتی ہے، ایرانی وزیر خارجہ متعدد بار یہ واضح کرچکے ہیں کہ تہران کسی دباؤ کے بغیر مذاکرات کرئے گا اور کسی طاقت کو اجازت نہیں دے گا کہ وہ ملک اور ایرانی قوم کے مفاد میں تشکیل دی گئی ریڈ لائنز کو عبور کرنے کی جرات کرئے، اگر یہاں تصور کرلیا جائے کہ اسرائیل، امریکی ایماء اور مدد کیساتھ ایران کے خلاف عسکری طاقت استعمال کرتا ہے تو کیا اسکا جواب اُسے نہیں ملے گا، اسرائیلی کے خفیہ منصوبوں کے متعلق تہران کے ہاتھ لگے راز کو استعمال نہیں کیا جائے گا، ایران پر اسرائیل کا معمولی نوعیت کا حملہ جنگ کی آگ کو بھڑکا دے گا، ماسکو اور تہران کے درمیان 20 سالہ اسٹریٹجک معاہدے کے تحت روس کو بھی میدان میں اُترنا پڑے گا، جو ایک عالمگیر جنگ کا طبل بجانے کے مترادف ہوسکتا ہے، تل ابیب کو بہت زیادہ غصّہ ہے کہ تہران نے اُس کے ایٹمی راز کیسے حاصل کرلئے، یہ درست ہے کہ دونوں طرف جنگی تیاریاں ہوچکی ہیں مگر جنگ ہوگی یہ صرف قیاس آرائی ہے، تہران کے خلاف عسکری آپشن کے استعمال کی صورت میں صرف خلیج فارس میں فوجی طاقت کا مظاہرہ نہیں ہوگا، اس کے اثرات بحیرہ عرب سے لیکر بحیرہ احمر تک تمام تجارتی راستے پر پڑے گا اور عالمی تجارت بری طرح متاثر ہوگی۔
کیا بڑی طاقتیں کساد بازاری کو دعوت دے سکتیں ہیں، اس سے قبل بدھ کو برطانیہ کی میری ٹائم ایجنسی نے خبردار کیا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی سے فوجی سرگرمیوں میں اضافہ ہو سکتا ہے جس سے اہم آبی گزرگاہوں میں جہاز رانی متاثر ہوسکتی ہے، اس نے بحری جہازوں کو مشورہ دیا کہ وہ خلیج، خلیج عمان اور آبنائے ہرمز سے گزرتے ہوئے احتیاط برتیں، ایران تو اپنی بقاء اور قومی احترام کی جنگ لڑے گا تو یہ بات یقینی ہے کہ تہران اپنی پوری عسکری قوت اور تمام آپشنز کیساتھ میدان میں اُترے گا، اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ لبنان میں حزب اللہ اس ملک کی سب سے بڑی غیر ریاستی عسکری طاقت ہے جبکہ یمن اور عراق ایران کے کھلے ہوئے اتحادی ہیں، اکتوبر 2023 میں غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے عراق مسلح گروپ بار بار امریکی فوجیوں پر حملے کررہے ہیں حالانکہ گزشتہ سال نومبر سے حملے کم ہوگئے ہیں، مصر اور سعودی عرب نے ایران کے خلاف فوجی طاقت کے آپشن کے استعمال کی صورت میں غیرجابندار رہنا ہے۔
کسی بھی فوجی مہم جوئی کی صورت میں اسرائیل کی ایٹمی تنصیبات سے متعلق ایران کو حال میں حاصل ہوئی انٹیلی جنس معلومات تہران بھرپور طریقے سے استعمال کرئے گا اور ممکن ہے کہ اسرائیل کے پاس عربوں کو ڈرانے کیلئے ایٹمی آپشن سرے سے ہی ختم کردیئے جائیں، یہ امکانات انتہائی خطرناک صورتحال کو جنم دے سکتے ہیں، واشنگٹن میں پالیسی ساز اس حقیقت کو جانتے ہیں ممکنہ عالمی ایٹمی جنگ کیلئے راستہ ہموار کرنا دنیا کی تباہی کا آغاز ہوگا، ایران کے عسکری حکام اطمینان کی حالت میں ہیں اور تہران میں مقیم دفاعی مبصرین مقامی میڈیا کو بتارہے ہیں کہ تہران نے جنگ کی صورت میں ابتدائی دنوں کے تمام اہداف لاک کرلئے گئے ہیں اور دشمن کو اندازہ نہیں ہے کہ چوٹ کہاں لگائی جائے گی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پے در پے نادرست فیصلوں نے اس ملک کی ساخت پہلے ہی خراب کررکھی ہے چین کو گھٹنوں پر لانے کا سوچ کر ٹرمپ نے جس ٹیرف پالیسی کا کھیل کھیلا تھا وہ خود واشنگٹن کو جکڑ چکا ہے اور اب ٹرمپ سانس لینے کیلئے بیجنگ سے مذاکرات کی بھیک مانگ رہا ہے، خیال رہے ایٹمی مذاکرات کی کامیابی کی جتنی ضرورت تہران کو ہے امریکہ کو اس سے کم ضرورت نہیں ہے، ایران کے اقوام متحدہ کے مشن نے بدھ کے روز ایکس پر پوسٹ میں لکھا کہ زبردست طاقت کی دھمکیاں حقائق کو نہیں بدلیں گی ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کررہا ہے اور فوجی مہم صرف عدم استحکام کو ہوا دے گی، ایران نے اپنی طرف سے واضح اشارہ کردیا ہے، وقت تیزی سے گزر رہا ہے فوجی کارروائی سب کیلئے نقصان دہ ہے لہذا کسی مہم جوئی کیلئے راستہ ہموار نہ کیا جائے، واشنگٹن کو اپنی مشکلات کا اندازہ خود ہوگا، جنگ کا نیا محاذ اُسکی روایتی استکباری طرز عمل کو تسکین دے سکتا ہے مگر اس کے دور رس اثرات امریکہ کے عالمی کردار کو ختم کردے گی، امریکہ اسرائیل کو غلطی کرنے سے روکے اور ایران کیساتھ مذاکرات کو کامیاب بنائے یہ راستہ امن کی راہ ہموار کرئے گا، بے چینی کی فضاء میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں 4 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے جو عالمی بازار کیلئے نہایت خطرناک ہے، برینٹ کروڈ فیوچر کے سودے بغداد سے امریکی سفارتی عملے کے انخلاء کی اطلاعات پر خام تیل کی قیمت بڑھ کر 69.18 ڈالر فی بیرل ہوگیا۔
ایرانی وزیر دفاع عزیز ناصر زادہ نے بدھ کے روز بھی کہا کہ اگر ایران کو حملے کا نشانہ بنایا گیا تو وہ خطے میں امریکی اڈوں کو نشانہ بناکر جوابی کارروائی کرے گا، اسرائیل اور ایران نے پچھلے سال دو بار ایک دوسرے پر حملے کئے لیکن یہ علامتی اور انتقامی اقدامات باقاعدہ جنگ میں تبدیل نہیں ہوسکے مگر اب ایرانی قیادت نے واضح کردیا ہے اُسکی ملک کے اندر اور باہر تنصیبات اور عمارتوں پر حملہ باقاعدہ جنگ شروع ہونے کا سبب بن جائے گی، ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی نے جمعرات کو عالمی برادری پر واضح کیا ہے کہ اُن کے ملک نے بڑی اور موثر عسکری طاقت حاصل کی ہے اور حکمت عملی تیار ہے اور ہم دشمن کی گہرائی میں فعال طور پر نگرانی کرنے اور حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اُن کا اشارہ واضح ہے کہ ایران اسرائیل کی ایٹمی صلاحیت کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
With every new follow-up
Subscribe to our free e-newsletter
ہفتہ, جون 14, 2025
رجحان ساز
- مسلم ممالک متحد ہوکر اسرائیل کا مقابلہ کریں اسلامی دنیا متحد نہ ہوئی تو سب کی باری آئیگی، پاکستان
- نطنز ایٹمی سائٹ فعال حالت میں ہے، عالمی ایٹمی ایجنسی کے مطابق تابکاری کا اخراج ریکارڈ نہیں کیا گیا
- ایران پر حملہ کرکے اسرائیل نے خود کیلئے تلخ اور دردناک انجام کو دعوت دی ہے، امام علی خامنہ ای
- →عالمی مالیاتی ادارے نے دفاع، آئی پی پیز اور ایس آئی ایف سی کیلئے ضمنی گرانٹ پر اعتراض کردیا
- ایران پر اسرائیلی حملے کا فی الحال امکان نہیں لیکن میں پرامن حل تک پہنچنے کو ترجیح دیتے ہیں، ٹرمپ
- عسکری مہم جوئی کسی کے مفاد میں نہیں ہوگی، ایٹمی مذاکرات امریکہ اور ایران کیلئے بہترین آپشن ہیں
- برطانیہ و پانچ مغربی ملکوں کی اسرائیلی وزراء پر پابندیاں پس پردہ حقائق تل ابیب داعش تعلقات ہیں؟
- قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کا شدید احتجاج، بجٹ 2025 مسترد کردیا !
عسکری مہم جوئی کسی کے مفاد میں نہیں ہوگی، ایٹمی مذاکرات امریکہ اور ایران کیلئے بہترین آپشن ہیں
جنرل حسین سلامی نے عالمی برادری پر واضح کیا کہ ایران نے بڑی عسکری طاقت حاصل کی ہے اور حکمت عملی تیار ہے اور ہم دشمن کی گہرائی میں فعال طور پر نگرانی کرنے اور حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں