فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے جی 7 سربراہی اجلاس سے مشرق وسطیٰ کے بحران پر خطاب کرتے ہوئے سفارت کاری کی طرف واپسی کا مطالبہ کیا، مسٹر میکرون نے کہا کہ فوجی طریقوں سے ایران میں حکومت کی تبدیلی ایک غلطی ہوگی، جو افراتفری کو جنم دے گی، ایمانوئل میکرون کا بیان اس وقت سامنے آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل اور ایران تنازعہ سنگین ہونے کی وجہ سے تقریب سے جلد چلے گئے تھے، فرانسیسی رہنما نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ صدر ٹرمپ ایران پر دباؤ ڈال رہے ہیں کیونکہ وہ امریکہ کو کسی بھی طرح ایران سے بات چیت دوبارہ شروع کرانا چاہتے ہیں، صدر ٹرمپ ایران اور اسرائیل میں کشیدگی میں اضافہ کی وجہ سے کینیڈا میں جی 7 اجلاس سے خطاب سے قبل وطن روانہ ہوگئے، صدر میکرون پر ایک سوشل میڈیا سوائپ پر انہوں نے کہا ایمینوئل ہمیشہ اسے غلط سمجھتا ہے، دوسری طرف روس کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات کے خلاف اسرائیل کے جاری حملے بین الاقوامی سلامتی کیلئے ناقابل قبول خطرات اور دنیا کو تباہی کی طرف لے جانے کا خطرہ ہیں، ایران میں پرامن جوہری تنصیبات پر اسرائیلی جانب سے جاری شدید حملے بین الاقوامی قانون کے نقطہ نظر سے غیر قانونی ہیں، بین الاقوامی سلامتی کے لیے ناقابل قبول خطرات ہیں اور دنیا کو جوہری تباہی کی طرف دھکیل رہے ہیں، منگل کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تنازعات میں اضافے سے پورے خطے کو مزید عدم استحکام کا خطرہ ہے، اسرائیلی قیادت پر زور دیا کہ وہ اپنے ہوش میں آجائے اور فوری طور پر جوہری تنصیبات پر چھاپہ مار حملے بند کردے، روس کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ایران پر اسرائیل کے حملے پر زیادہ تر عالمی برادری کی طرف سے سخت ردعمل ظاہر کیا گیا ہے اور یہودی ریاست کو صرف ان ممالک کی حمایت حاصل ہے جو اس کے ساتھیوں کے طور پر کام کر رہے ہیں، وزارت کے مطابق اسرائیل کے حامیوں نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ پر دباؤ ڈالا کہ وہ گزشتہ ہفتے کی تہران کے جوہری پروگرام کے بارے میں متعصب ایران مخالف قرارداد کو آگے بڑھائے، بیان میں مزید کہا گیا کہ مغربی کیمپ کی عالمی جوہری عدم پھیلاؤ کے نظام کو جوڑنے اور اسے سیاسی اسکور کیلئے استعمال کرنے کی کوششیں بین الاقوامی برادری کو مہنگی پڑ رہی ہیں، اور یہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں، ایران پر اسرائیل کے حملے سے ایک دن پہلے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ نے تہران کو اپنے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کرنے کا مرتکب قرار دیا تھا، چند ہفتے قبل، رائٹرز نے مغربی سفارت کاروں کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی تھی کہ امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی اقوام متحدہ کے جوہری نگراں بورڈ کو یہ اعلان کرنے کیلئے دباؤ ڈال رہے ہیں کہ ایران نے این پی ٹی کو توڑ دیا ہے۔
تہران نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن ہے اور اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنی فوجی کارروائی کو امریکہ کے ساتھ ایران کی بات چیت کو خراب کرنے کیلئے استعمال کر رہا ہے، اُدھر جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز نے منگل کے روز کینیڈا میں جی 7 سربراہی اجلاس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایران پر اسرائیل کے حملوں میں بھرپور حمایت کا اظہار کیا، اُنھوں نے کہا کہ یہ کام اسرائیل ہم سب کیلئے کررہا ہے، مسٹر مرز نے زیڈ ڈی ایف براڈکاسٹر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ایران کی ملّا حکومت دنیا میں موت اور تباہی لائی ہے، منگل کے روز ہی برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے لندن میں ایران کے سفیر سے کہا ہے کہ ان کے ملک کو جوہری معاہدہ کرنا چاہیے اور امن کی قیمت کے طور پر نئے یورینیم کی افزودگی ترک کرنے پر اتفاق کرنا چاہیے، ایرانی سفارت کار موسوی نے اسرائیل کے ایرانی جوہری تنصیبات پر ہوائی جنگ کو جارحیت قرار دیا، ارکان پارلیمنٹ کے ان خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہ ایران کی جوہری افزودگی کی حدود کی خلاف ورزی اور اپنی پراکسیز کے پھیلاؤ نے تنازعہ کی راہ ہموار کی ہے، یہاں یہ بات ثابت ہورہی ہے کہ اسرائیلی جارحیت پر مغربی ممالک ایک سوچ نہیں رکھتے جبکہ روس بادی النظر میں ایران کو متاثرہ فریق سمجھتا ہے جسے امریکہ اور اسرائیل کی خفیہ اور ظاہری جارحیت کا سامنا ہے۔
منگل, جولائی 1, 2025
رجحان ساز
- ایران اسرائیل کی بارہ زورہ جنگ، مسلم اتحاد کی مثالی صورتحال کے خلاف تل ابیب کا مذموم منصوبہ
- جو شخص بھی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کو دھمکی دیتا ہے وہ خدا کا دشمن ہے، شیعہ مرجع کا فتویٰ
- ٹرمپ کی تجارتی جنگ 9 جولائی آخری دن ہوگا امریکی صدر نے محصولات نافذ کرنے کا اعلان کردیا
- جرمن وزیر خارجہ اسرائیل میں تباہ شدہ عمارتیں دیکھ کر غم زدہ تل ابیب کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا
- اسرائیلی فوج غزہ میں غیر معمولی بڑی فوجی کارروائی کی تیاری کررہی ہے 5 عسکری بریگیڈز متحرک
- امریکہ نے حملہ کرکے سفارتکاری و مذاکرات سے غداری کی فی الحال مذاکرات نہیں ہوسکتے، ایران
- غاصب اسرائیل نے آذربائیجان کی فضائی حدود کو حملہ آور اور مائیکرو جاسوس ڈرونز کیلئے استعمال کیا؟
- امریکہ نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرونز حملے بند کرنے کی درخواست کی تھی، میجر جنرل عبدالرحیم