ایران کی ایٹمی توانائی کی تنظیم نے ملک کے جوہری مقامات پر امریکی حملوں کے بعد ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا کہ غاصب اسرائیل کے خطرناک حملوں کے بعد 22 جون 2025ء کی صبح فجر کے وقت اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمنوں(امریکہ اور اسرائیل) نے فردو، نطنز اور اصفہان میں ملک کے جوہری مقامات پر ایک خطرناک حملہ کیا جو بین الاقوامی قوانین بالخصوص جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے متصادم ہے، ایران اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی نے بتایا ہے کہ امریکی حملوں کے بعد تابکاری کا اخراج ریکارڈ نہیں کیا گیا جس سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ ایران کی ایٹمی تنصیبات کو خاطر خواہ نقصان نہیں پہنچا ہے، یہی وجہ ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر ایران کو ایٹمی مذاکرات شروع کرنے کی درخواست کی ہے جبکہ یہ بھی واضح کردیا ہے کہ ایران پر حملے امریکہ اور اسرائیل نے ایک ٹیم کے طور پر کئے ہیں، ایران کی ایٹمی توانائی کی آرگنائزیشن نے امریکی حملوں کو بین الاقوامی قانون کے خلاف قرار دیا ہے، بیان میں کہا گیا کہ بدقسمتی سے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی بھی اِن حملوں میں معاون رہی ہے، بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی صدر نے مذکورہ مقامات پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے جو حفاظتی معاہدوں اور این پی ٹی معاہدہ کی بنیاد پر بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی مسلسل نگرانی میں ہیں، عالمی برادری سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ جنگل کے اصولوں پر مبنی لاقانونیت کی مذمت کرے گی اور اس کے جائز حقوق کے حصول میں ایران کی حمایت کرے گی، ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن نے ایرانی قوم کو مزید یقین دلایا کہ دشمنوں کی ناپاک سازشوں کے باوجود اپنے ہزاروں انقلابی اور متحرک سائنسدانوں اور ماہرین کی کوششوں سے اس قومی صنعت کی ترقی کا راستہ روکنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اس تنظیم نے ایرانی قوم کے حقوق کے دفاع کیلئے قانونی کارروائی سمیت ضروری اقدامات کو اپنے ایجنڈے میں رکھا ہے، دریں اثناء ایران کی وزارت خارجہ نے کہا کہ اتوار کو جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ واشنگٹن اسرائیل کی حمایت میں کسی بھی غیر قانونی یا جنگی جرم سے باز نہیں آئے گا۔
ایرانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں امریکہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات اب سب پر واضح ہو چکی ہے کہ سلامتی کونسل میں مستقل رکنیت کی حامل امریکی حکومت کسی بھی قانونی یا اخلاق اُصولوں سے عاری ہے جبکہ امریکہ نسل کشی میں ملوث اور قابض حکومت کے مقاصد کی تکمیل کیلئے کسی بھی غیرقانونی اقدام یا جنگی جرم سے باز نہیں آئے گی، سلامتی کونسل کے ایک مستقل رکن کی طرف سے ایران کی پرامن جوہری تنصیبات کے خلاف جارحیت کا یہ عمل اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی ہے، خاص طور پر آرٹیکل 2(4) رکن ممالک کے خلاف طاقت کے استعمال کی ممانعت اور ریاستوں کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرنے کی ذمہ داری بیان کرتی ہے، جس کو پہلے اسرائیل اور اب امریکہ نے نظرانداز کیا، ایسی صریح جارحیت کے سامنے خاموشی دنیا کو خطرے اور افراتفری کی ناقابل واپسی سطح میں ڈال دے گی، ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملوں کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کی رات قوم سے خطاب میں کہا کہ ایران پر حملے ایک شاندار فوجی کامیابی تھی لیکن اشارہ دیا کہ اگر ایران مذاکرات کی طرف واپس نہیں آتا تو مزید حملے ہو سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ایران کی اہم جوہری افزودگی کی تنصیبات کو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے، مشرق وسطیٰ میں ایران کو اب امن قائم کرنا چاہیے، اگر وہ ایسا نہیں کرتے ہیں تو مستقبل کے حملے کہیں زیادہ خطرنات اور تباہ کُن ہوں گے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل نے حملوں میں ایک ٹیم کے طور پر کام کیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ یا تو امن ہوگا یا ایران کیلئے اس سے کہیں زیادہ بڑا المیہ ہوگا جو ہم نے پچھلے آٹھ دنوں میں دیکھا ہے، ایرانی یاد رکھیں بہت سے اہداف باقی ہیں، ایران کے ایس این این نیوز نیٹ ورک کے مطابق ایران اپنے جوہری مقامات پر امریکی حملوں کی تحقیقات چاہتا ہے، اس کے جوہری سربراہ محمد اسلامی نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ وہ امریکی اقدام کی مذمت کریں اور مناسب اقدامات کریں، اسلامی نے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل گروسی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور مزید کہا کہ ایران اس معاملے سے نمٹنے کیلئے مناسب قانونی اقدامات کرے گا۔
منگل, جولائی 1, 2025
رجحان ساز
- جو شخص بھی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کو دھمکی دیتا ہے وہ خدا کا دشمن ہے، شیعہ مرجع کا فتویٰ
- ٹرمپ کی تجارتی جنگ 9 جولائی آخری دن ہوگا امریکی صدر نے محصولات نافذ کرنے کا اعلان کردیا
- جرمن وزیر خارجہ اسرائیل میں تباہ شدہ عمارتیں دیکھ کر غم زدہ تل ابیب کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا
- اسرائیلی فوج غزہ میں غیر معمولی بڑی فوجی کارروائی کی تیاری کررہی ہے 5 عسکری بریگیڈز متحرک
- امریکہ نے حملہ کرکے سفارتکاری و مذاکرات سے غداری کی فی الحال مذاکرات نہیں ہوسکتے، ایران
- غاصب اسرائیل نے آذربائیجان کی فضائی حدود کو حملہ آور اور مائیکرو جاسوس ڈرونز کیلئے استعمال کیا؟
- امریکہ نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرونز حملے بند کرنے کی درخواست کی تھی، میجر جنرل عبدالرحیم
- ایران کا 408 کلوگرام افزودہ یورینیم محفوظ ہے جو متعدد ایٹمی ہتھیاروں کیلئے کافی ہے، فنانشل ٹائمز