تحریر: محمد رضا سید
امریکہ نے انتہائی مایوسی کے عالم پر اپنے جدید ترین بی 2 بمبار طیاروں سے مہلک بموں کے ذریعے ایران کی تین سے زائد ایٹمی تنصیبات پر حملہ کیا ہے، امریکہ ابھی تک ایران سے یورینیم افزودگی صفر کرنے کی شرط تسلیم نہیں کروا سکا ہے اور حالات بتارہے ہیں کہ واشنگٹن اپنی پوری طاقت لگانے کے باوجود ایران سے یورینیم افزدوگی صفر کرانے میں کامیاب نہیں ہوسکے گا، امریکی حملے سے ایک روز قبل ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے دو ٹوک الفاظ میں اپنے فرانسیسی ہم منصب ایموئیل میکرون کو بتادیا تھا کہ ایران پُرامن مقاصد کیلئے جوہری توانائی سے استعفادہ کرنے کے اپنے بنیادی حق سے دستبردار نہیں ہوگا، واضح رہے کہ ایران این پی ٹی معاہدے پر دستخط کرنے والے ملکوں میں شامل ہے جبکہ پاکستان، ہندوستان اور اسرائیل وہ ممالک ہیں جنھوں نے ابھی تک اس عالمی معاہدے پر دستخط نہیں کئے ہیں، این پی ٹی معاہدہ کسی بھی ملک کو پُرامن مقاصد کیلئے ایٹمی توانائی کے منصوبے شروع کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
ایران کی ایٹمی توانائی کی تنظیم نے ملک کے جوہری مقامات پر امریکی حملوں کے بعد ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا کہ غاصب اسرائیل کے خطرناک حملوں کے بعد 22 جون 2025ء کی صبح فجر کے وقت اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمنوں(امریکہ و اسرائیل) نے فردو، نطنز اور اصفہان میں ملک کے جوہری مقامات پر ایک خطرناک حملہ کیا جو بین الاقوامی قوانین بالخصوص جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے متصادم ہے، ایران اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی نے بتایا ہے امریکی حملوں کے بعد تابکاری کا اخراج ریکارڈ نہیں کیا گیا جس سے یہ بات عیاں ہے کہ ایران کی بنیادی ایٹمی پروگرام کو خاطر خواہ نقصان نہیں پہنچا ہے، یہی وجہ ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر ایران کو ایٹمی مذاکرات شروع کرنے کی درخواست کی ہےاور یہ واضح کیا ہے کہ ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملے امریکہ اور اسرائیل نے ایک ٹیم کی حیثیت سے کئے ہیں ، ایران کی ایٹمی توانائی کی آرگنائزیشن نے امریکی حملوں کو بین الاقوامی قانون کے خلاف قرار دیا ہے، بیان میں کہا گیا کہ بدقسمتی سےبین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی بھی اِن حملوں میں معاون رہی ہے، بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی صدر نے مذکورہ مقامات پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے حالانکہ ایران کی ایٹمی مقامات حفاظتی معاہدوں اور این پی ٹی معاہدہ کی بنیاد پر بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی مسلسل نگرانی میں ہیں، ایران نے توقع ظاہرکی ہے کہ عالمی برادری جنگل کے اصولوں پر مبنی لاقانونیت کی مذمت کرے گی اور ایران کے جائز حقوق کی حمایت کرے گی، ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن نے ایرانی قوم کو مزید یقین دلایا کہ دشمنوں کی ناپاک سازشوں کے باوجود اپنے ہزاروں انقلابی اور متحرک سائنسدانوں اور ماہرین کی کوششوں سے اس قومی صنعت کی ترقی کا راستہ روکنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، تنظیم نے کہا ہے کہ ایرانی قوم کے حقوق کے دفاع کیلئے امریکہ اور اسرائیل کے خلاف قانونی کارروائی سمیت ضروری اقدامات کو اپنے ایجنڈے میں رکھا ہوا ہے۔
دریں اثناء ایران کی وزارت خارجہ نے کہا کہ اتوار کو جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ واشنگٹن اسرائیل کی حمایت میں کسی بھی غیر قانونی یا جنگی جرم سے باز نہیں آئے گا، وزارت نے ایک بیان میں امریکہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات اب سب پر واضح ہو چکی ہے کہ سلامتی کونسل میں مستقل رکنیت کی حامل حکومت کسی قانون یا اخلاق اُصول کی پابند نہیں ہے اور وہ فلسطینیوں کی نسل کشی میں ملوث قابض حکومت کے مقاصد کی تکمیل کیلئے کسی بھی غیر قانونی اقدام یا جنگی جرم سے باز نہیں آئے گی، سلامتی کونسل کے ایک مستقل رکن کی طرف سے ایران کی پرامن جوہری تنصیبات کے خلاف جارحیت کا یہ عمل نہ صرف اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی ہے، خاص طور پر آرٹیکل 2(4) رکن ممالک کے خلاف طاقت کے استعمال کی ممانعت اور ریاستوں کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرنے کی ذمہ داری بیان کرتا ہے، جسکی امریکہ نے کھلے عام خلاف ورزی کی ہے جبکہ اس سے قبل اسرائیل نے بھی اس آرٹیکل کو نظرانداز کیاہےجبکہ اس طرح کی کُھلی خلاف ورزیوں کے سامنےدنیا کی خاموشی عالمی امن کیلئے خطرہ اور افراتفری کی ناقابل واپسی سطح کو وجود دے گی، ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملوں کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کی رات قوم سے خطاب میں کہا کہ ایران پر حملے ایک شاندار فوجی کامیابی تھی لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اگر ایران مذاکرات کی طرف واپس نہیں آتا تو مزید حملے ہو سکتے ہیں، ٹرمپ نے کہا کہ ایران کی جوہری افزودگی کی تنصیبات کو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے،یہ صرف امریکی صدر کا محض ایک دعویٰ ہے، ٹرمپ ایران سے توقع رکھتے ہیں کہ ایران، اسرائیل پر حملے بند کردے اور خود ہی اس کے امکان کو معدوم سمجھتے ہوئے اپنے دوسرے جملے میں کہتے ہیں کہ اور اگر تہران ایسا نہیں کیا تو مستقبل کے حملے کہیں زیادہ خطرنات اور تباہ کُن ہوں گے۔
صدر ٹرمپ نے ایران پر حملوں کیلئے امریکہ اور اسرائیل کو ایک ٹیم قرار دیا ہے جبکہ واشنگٹن کو معلوم ہے کہ اُسکی ٹیم کا ایک فریق منظم نسل کشی میں ملوث ہے جس کے وزیراعظم کے خلاف عالمی فوجداری عدالت نے گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے ہوئے ہیں، صدر ٹرمپ ایک بے حس انسان کی طرح ایران کو دھمکی دے رہے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ کے دیگر ملکوں بلکہ تمام مسلم ملکوں کی ہے ایران بھی اسرائیل کی بالادستی کو قبول کرلےتاکہ ایران کو زیادہ بڑا المیے کا سامنا نہ کرنا پڑے، ٹرمپ نے ایران کو یاد دلایا ہے کہ ابھی بہت سے اہداف باقی ہیں شاید ٹرمپ ایران میں رجیم چینج کرنے اور اعلیٰ مذہبی شخصیت کو نشانہ بنانے کی اپنی دیرینہ خواہش کی طرف اشارہ کررہے ہیں، امریکہ کیلئے یہ دونوں کام جیسا کہ عالم اسلام کے ایک روحانی پیشوا آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی اعلان کرچکے ہیں کہ رہبر انقلاب اسلامی کو نقصان پہنچانے کی کوشش امریکہ اور اسکے اتحادیوں کیلئے تباہی ہوگی۔
منگل, جولائی 1, 2025
رجحان ساز
- ایران اسرائیل کی بارہ زورہ جنگ، مسلم اتحاد کی مثالی صورتحال کے خلاف تل ابیب کا مذموم منصوبہ
- جو شخص بھی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کو دھمکی دیتا ہے وہ خدا کا دشمن ہے، شیعہ مرجع کا فتویٰ
- ٹرمپ کی تجارتی جنگ 9 جولائی آخری دن ہوگا امریکی صدر نے محصولات نافذ کرنے کا اعلان کردیا
- جرمن وزیر خارجہ اسرائیل میں تباہ شدہ عمارتیں دیکھ کر غم زدہ تل ابیب کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا
- اسرائیلی فوج غزہ میں غیر معمولی بڑی فوجی کارروائی کی تیاری کررہی ہے 5 عسکری بریگیڈز متحرک
- امریکہ نے حملہ کرکے سفارتکاری و مذاکرات سے غداری کی فی الحال مذاکرات نہیں ہوسکتے، ایران
- غاصب اسرائیل نے آذربائیجان کی فضائی حدود کو حملہ آور اور مائیکرو جاسوس ڈرونز کیلئے استعمال کیا؟
- امریکہ نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرونز حملے بند کرنے کی درخواست کی تھی، میجر جنرل عبدالرحیم