بلوچستان کے ضلع زیارت کی تحصیل زیارت کے اسسٹنٹ کمشنر افضل باقی کو ان کے بیٹے سمیت اغوا کر لیا گیا ہے، بلوچستان میں نو ہفتوں کے دوران کسی اسسٹنٹ کمشنر کے اغوا کا دوسرا واقعہ ہے، ڈپٹی کمشنر زیارت ذکا اللہ درانی نے اسسٹنٹ کمشنر زیارت کے اغوا کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وہ فیملی کے ساتھ ایک پکنک پوائنٹ پر گئے تھے، زیارت میں انتظامیہ کے ایک اور اہلکار نے بتایا کہ اسسٹنٹ کمشنر زیارت افضل باقی کی گاڑی کو اتوار کو نامعلوم مسلح افراد نے زیزری کے مقام پر روکا، ان کا کہنا تھا کہ اس مقام پر مسلح افراد نے گاڑی میں سوار لوگوں کو اتارنے کے بعد اسے نذرآتش کردیا، ان کا کہنا تھا کہ مسلح افراد نے اسسٹنٹ کمشنر کے گن مین، ڈرائیور اور دیگر افراد کو چھوڑ دیا جبکہ اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کو اغوا کرکے نامعلوم مقام کی جانب لے گئے، اہلکار نے بتایا کہ اس واقعے کے بارے میں مختلف پہلوئوں سے تحقیقات کے علاوہ اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کی بازیابی کیلئے کوششوں کا آغاز کردیا گیا ہے، تاحال اسسٹنٹ کمشنر زیارت اور ان کے بیٹے کے اغوا کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے، زیارت بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے اندازاً 140 کلومیٹر کے فاصلے پر شمال مشرق میں واقع ہے، زیارت کی آبادی مختلف پشتون قبائل پر مشتمل ہے اور اس ضلع کا شمار بلوچستان کے پر امن علاقوں میں ہوتا ہے تاہم بلوچستان میں حالات کی خرابی کے بعد سے ضلع زیارت سے ملحقہ ضلع ہرنائی کے بعض علاقے شورش سے متاثر ہیں، بلوچستان سے اسسٹنٹ کمشنر کے اغوا کا دوسرا واقعہ بلوچستان کے ایک اور علاقے سے اسسٹنٹ کمشنر کے اغوا کا دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل ایران سے ملحقہ بلوچستان کے ضلع کیچ میں تمپ کے اسسٹنٹ کمشنر حنیف نورزئی کو نامعلوم مسلح افراد چار جون کواغوا کیا تھا، وہ عید منانے کیلئے کوئٹہ آرہے تھے کہ سرینکن کے علاقے سے نامعلوم مسلح افراد نے ان کو اغوا کیا تھا، ان کے اغوا کی ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ نے قبول کی تھی تاحال اسسٹنٹ کمشنر تمپ کی بازیابی ممکن نہیں ہوئی۔
یاد رہے کہ جولائی 2022ء میں بھی نامعلوم مسلح افراد نے زیارت سے ڈی ایچ اے کوئٹہ کے ایک سینیئر اہلکار کو اغوا کرنے کے بعد انھیں ہلاک کیا تھا، بلوچستان صوبے میں پاکستان کی یوم آزادی کے موقع پر ممکنہ دہشت گردانہ واقعات کے پیش نظر تمام 36 اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ سروسز یکم سے 31 اگست تک معطل کردی گئیں ہیں، اس اقدام کی وجہ سکیورٹی خدشات اور علیحدگی پسند حملوں کا امکان بتایا گیا ہے، مجموعی طور پر بلوچستان صوبے میں اس ہفتے انتہائی محتاط حفاظتی اقدامات دیکھنے میں آئے، جن میں موبائل انٹرنیٹ کی معطلی اور سکیورٹی فورسز کی تعیناتی شامل ہے تاہم ایک اداریاتی سطح کی تشویش بھی ابھر کر سامنے آئی ہے بچوں کے خلاف غیر روایتی دہشت گردی کے مقدمات درج کرنے پر انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے تشویش کا اظہار کیا ہے، 8 اگست 2025 کو حکومتِ پاکستان نے بلوچستان بھر میں موبائل انٹرنیٹ سروس معطل کردی تاکہ علیحدگی پسند عناصر ایک دوسرے سے مواصلاتی رابطے کم از کم کر سکیں اور کسی ممکنہ حملے کے امکانات کو محدود کیا جا سکے، دوسری طرف اقوامِ متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے مطابق بلوچستان میں خوراک کے بحران کا شکار علاقوں میں فوری امداد کی ضرورت ہے، جہاں 11 ملین افراد غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔
بدھ, اکتوبر 15, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید